کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 55
مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ چاہیں]۔
حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اس پیش آمدہ عظیم امتحان میں اپنے متعلق صریح الفاظ میں کہا: {سَتَجِدُنِی إِِنْ شَآئَ اللّٰہُ مِنْ الصَّابِرِیْنَ}
[اللہ تعالیٰ نے چاہا، تو آپ مجھے ضرور صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے]۔
درس ۱۵: خیر کے کام میں طلبِ اعانت پر اظہارِ تعاون کرنا:
خیر کے کام میں اعانت طلب کئے جانے پر مقدور بھر تعاون کا اظہار ضرور کرنا چاہیے۔ اس سے طلب کرنے والے کا دل باغ باغ، آنکھیں ٹھنڈی اور حوصلہ بڑھ جاتا ہے۔ رب علیم ہی جانتے ہیں، کہ اسماعیل کے اظہارِ تعاون سے ابراہیم علیہما السلام کو کس قدر اطمینان ہوا ہوگا۔
غزوۂ بدر سے پہلے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے استفسار پر، حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم کے نیک ارادوں کے ذکر سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂ انور خوشی سے چمک اٹھا۔ ذیل میں دو مثالیں ملاحظہ فرمائیے:
ا: امام بخاری نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا:
’’ہم تو موسیٰ علیہ السلام کی قوم کی طرح نہیں کہتے: (آپ جائیے اور آپ کے رب اور دونوں جنگ کیجئے)، لیکن ہم تو آپ کے دائیں، بائیں، آپ کے آگے اور پیچھے لڑیں گے۔‘‘
پس میں نے دیکھا، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ چمک اٹھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوگئے۔‘‘[1]
[1] صحیح البخاري، کتاب المغازي، باب قول اللہ تعالیٰ: {إذ تستغیثون…)، رقم الحدیث ۳۹۵۲، ۷/۲۸۷۔