کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 54
درس ۱۴: مشیئتِ الٰہی کے بغیر کسی کام کا نہ ہونا:
کوئی شخص بھی حکمِ الٰہی کے بغیر نہ تو کوئی نیکی کرسکتا ہے اور نہ ہی کسی گناہ سے بچ سکتا ہے۔ قرآن و سنت میں اس حقیقت کو متعدد مرتبہ صریح الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔ اس بارے میں تین نصوص ذیل میں ملاحظہ فرمائیے:
ا: ارشادِ ربانی:
{وَمَا تَشَآئُوْنَ إِِلَّا أَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ}[1]
[اور تم جہانوں کے رب اللہ تعالیٰ کے چاہے بغیر کچھ چاہ نہیں سکتے]۔
ب: ارشادِ ربانی:
{وَلَوْلَا فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَتُہٗ مَا زَکٰی مِنْکُمْ مِّنْ أَحَدٍ أَبَدًا وَّلٰـکِنَّ اللّٰہَ یُزَکِّی مَنْ یَّشَآئُ وَاللّٰہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ}[2]
[اور اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا فضل اور ان کی رحمت نہ ہوتی، تو تم میں سے کوئی بھی کبھی بھی [گناہوں سے] پاک نہ ہوتا، لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہتے ہیں، پاک کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ خوب سننے والے جاننے والے ہیں]۔
ج: مخلوق میں سے سب سے بلند و بالا ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی حکم دیا گیا، کہ وہ مشیئتِ الٰہی کے بغیر کسی کام کے کرنے کا ذکر نہ کریں۔ ارشادِ ربانی ہے:
{وَ لَا تَقُوْلَنَّ لِشَایْئٍ إِنِّیْ فَاعِلٌ ذٰلِکَ غَدًا۔ إِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ}[3]
[اور آپ کسی چیز کے متعلق کبھی یہ نہ کہنا، کہ میں یہ کام کل ضرور کروں گا،
[1] سورۃ التکویر / الآیۃ ۲۹۔
[2] سورۃ النور / جزء من الآیۃ ۲۱۔
[3] سورۃ الکہف / جزء من الآیتین ۲۳۔۲۴۔