کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 44
II: {إِنَّ إِبْرٰہِیْمَ لَحَلِیْمٌ أَوَّاہٌ مُّنِیْبٌ}[1]
[بے شک ابراہیم۔ علیہ السلام ۔ بہت بردبار، بہت آہ و زاری کرنے اور
رجوع کرنے والے تھے]۔
دیگر صفاتِ عالیہ کے ساتھ اس صفت کے عطا کئے جانے میں حضرت اسماعیل اپنے والد محترم حضرت ابراہیم علیہما السلام کے جانشین تھے۔[2]
بعض مفسرین کرام نے نقل کیا ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے حضرات انبیاء علیہم السلام کے لیے سب سے کم اسی صفت [حلم] کا ذکر کیا ہے۔[3]
د: حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دونوں بیٹے بڑھاپے میں ملے۔ سورۃ ابراہیم علیہ السلام میں ہے:
{اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ وَ ہَبَ لِیْ عَلَی الْکِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ إِسْحٰقَ}[4]
[(ابراہیم علیہ السلام نے دعا کرتے ہوئے کہا) سب تعریف اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، جنہوں نے مجھے بڑھاپے کے باوجود اسماعیل اور اسحاق علیہما السلام عطا فرمائے]۔
بیٹے کی بردباری والدین کے لیے بہت بڑی نعمت ہے، لیکن بوڑھے والدین کے لیے تو اس نعمت کی اہمیت اور زیادہ ہوجاتی ہے۔
ہ: اللہ تعالیٰ نے جس [غُلَامٌ حَلِیْمٌ] [نہایت بردبار بیٹا] کی بشارت دی ہے، وہ اسماعیل علیہ السلام ہیں۔ درجِ ذیل دلائل اس بات پر دلالت کرتے ہیں:
[1] سورۃ ہود۔ علیہ السلام ۔؍الآیۃ۷۵۔
[2] ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر ۲/۱۵۱۔
[3] ملاحظہ ہو: الکشاف ۳/۳۷۶۴؛ وتفسیر البیضاوي ۲/۲۹۸؛ وتفسیر أبي السعود ۷/۱۹۹۔
[4] جزء من الآیۃ ۳۹۔