کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 36
حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (نماز) وتر میں پڑھنے کے لیے کلمات سکھلائے:
’’اَللّٰہُمَّ اھْدِنِيْ فِیْمَنْ ہَدَیْتَ…الحدیث۔‘‘[1]
[’’اے اللہ! مجھے ہدایت دیجئے ان لوگوں سے، جنہیں آپ نے ہدایت دی ہے… الحدیث]
طلبِ ہدایت کی اہمیت کس قدر ہے! کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے عزیز نواسے، جنت کے نوجوانوں کے سردار کو اس کی تعلیم دے رہے ہیں۔ اے اللہ کریم! ہمیں بھی ہدایت عطا فرمائیے۔ آمین یَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ۔
درس ۵: قبولیتِ دعا کا یقین:
دعا کرنے والے کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرح اپنی فریاد کی قبولیت کا یقین رکھنا چاہیے۔ احادیث شریفہ میں اسی بات کی تلقین فرمائی۔ ذیل میں دو احادیث ملاحظہ فرمائیے:
ا: امام ترمذی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اُدْعُوْا اللّٰہَ وَأَنْتُمْ مُوْقِنُوْنَ بِالْإِجَابَۃِ۔‘‘[2]
[1] حدیث کے بقیہ حصے اور تخریج کے لیے ملاحظہ ہو: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد ص ۵۴۔۵۵۔
[2] جامع الترمذي، أبواب الدعوات، باب، جزء من رقم الحدیث ۳۷۰۹، ۹/۳۱۶۔ شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن الترمذي ۳/۱۶۴)۔ امام احمد نے اسی مضمون کی حدیث حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: المسند، جزء من رقم الحدیث ۶۶۵۵، ۱۰/۱۴۰)۔ شیخ احمد شاکر نے اس کی [سند کو صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۱۰/۱۴۰)۔