کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 34
کثرت سے اللہ تعالیٰ سے ان الفاظ کے ساتھ دعا کرتے تھے۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔
۲: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے [اَلْہُدَی] مطلقاً [بلا قید] کی فرمائش کی۔ اس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا و آخرت اور اخلاقِ عالیہ کی تمام باتوں میں اللہ تعالیٰ کی راہ نمائی کے شاملِ حال ہونے کی دعا کی۔[1]
ب: حضراتِ ائمہ احمد، ترمذی اور ابویعلی نے شہر بن حوشب سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے کہا: ’’میں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: ’’اے مومنوں کی ماں! آپ کے ہاں قیام کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ کون سی دعا کیا کرتے تھے؟‘‘
انہوں نے جواب دیا:
’’کَانَ أَکْثَرُ دُعَائِہِ:
’’یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ! ثَبِّتْ قَلْبِيْ عَلٰی دِیْنِکَ۔‘‘
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ یہ دعا کرتے:
[’’اے دلوں کے پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین
پر ثابت فرما دیجئے۔‘‘]
انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: ’’آپ یہ دعا [’’یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ! ثَبِّتْ قَلْبِيْ عَلٰی دِیْنِکَ۔‘‘] کس قدر زیادہ کرتے ہیں!‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’یَا أُمَّ سَلَمَۃَ! إِنَّہُ لَیْسَ مِنْ آدَمِيٍّ إِلَّا وَقَلْبُہُ بَیْنَ أُصْبَعَیْنِ مِنْ أَصَابِعِ
[1] ملاحظہ ہو: تحفۃ الأحوذي ۹/۳۲۳۔