کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 32
جو ہدایت نہیں دیتا، بلکہ محتاج ہے، کہ اسے ہدایت دی جائے؟ تمہیں کیا ہوگیا ہے، کس طرح تم فیصلہ کرتے ہو؟]
ب: ارشادِ ربانی ہے:
{إِنَّکَ لَا تَہْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَہْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ}[1]
[بے شک آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے، مگر اللہ تعالیٰ جسے چاہتے ہیں، ہدایت دیتے ہیں]۔
جب اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے اعلیٰ ترین شخصیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو ہدایت دینے کا اختیار نہیں رکھتے، تو کسی دوسرے کو اس بات کی قدرت کیونکر حاصل ہوسکتی ہے؟
ج: ارشادِ ربانی ہے:
{قُلْ إِنَّ الْہُدٰی ہُدَی اللّٰہِ}[2]
[آپ کہہ دیجئے، کہ بے شک ہدایت تو اللہ تعالیٰ ہی کی ہدایت ہے]۔
مقصود یہ ہے، کہ ان حیلوں سے کچھ نہیں ہوگا، کیونکہ ہدایت تو اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے، وہ جسے ہدایت دے دیں یا دینا چاہیں، تمہارے حیلے ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتے۔[3]
د: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطابات کی ابتدامیں حمد باری تعالیٰ کرتے ہوئے فرمایا کرتے تھے:
’’مَنْ یَہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہُ، وَمَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ہَادِيَ لَہُ۔‘‘[4]
[1] سورۃ القصص / جزء من الآیۃ ۵۶۔
[2] سورۃ آل عمران / جزء من الآیۃ ۷۳۔
[3] ملاحظہ ہو: أحسن البیان ص ۱۵۴۔
[4] سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، المجلد الأول / ص۳۔