کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 30
لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذٰلِکَ أُمِرْتُ وَ أَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ}[1]
[کہہ دیجیے بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔ ان کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی (بات) کا حکم دیا گیا ہے اور میں (حکم) ماننے والوں میں سے سب سے پہلے ہوں]۔
(ب)
{سَیَہْدِیْنِ}
[وہ ضرور میری راہنمائی کریں گے]
تفسیر:
ا: مفسرین کرام کے بیان کردہ معانی میں سے دو درج ذیل ہیں:
۱: اس سفر ہجرت میں میری راہنمائی فرمائیں گے۔[2]
۲: وہ دین میں میری راہ نمائی فرمائیں گے۔[3]
دین میں راہ نمائی سے مراد:
وہ انہیں دین پر ثابت قدم رکھیں گے۔
یا دین میں بلند درجات اور اعلیٰ مراتب والے اعمال کی طرف راہنمائی فرمائیں گے۔[4]
علامہ ابویحییٰ انصاری اس کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
’’سَیُثَبِّتُنِيْ عَلٰی ھَدَايَ وَیَزِیْدُنِيْ ھُدًی۔‘‘[5]
[1] سورۃ الأنعام / الآیتان ۱۶۲۔۱۶۳۔
[2] ملاحظہ ہو: تفسیر البغوي ۶/۲۶؛ وتفسیر البیضاوي ۲۲/۲۹۶؛ وتفسیر الخازن ۶/۲۶۔
[3] ملاحظہ ہو: تفسیر البیضاوي ۲/۲۹۶۔
[4] ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر ۲۶/۱۵۱؛ و تفسیر أبي السعود ۷/۱۹۹۔
[5] فتح الرحمٰن ص ۵۱۵۔