کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 27
وہ وطن چھوڑنا برداشت کرلیتے ہیں، لیکن دین سے کسی قیمت پر بھی دستبردار ہونا گوارا نہیں کرتے، کیونکہ دین سے محرومی ناقابلِ تلافی خسارہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پوری کائنات میں دین کا بدل کوئی چیز بنائی ہی نہیں۔ جہاں تک وطن کا تعلق ہے، تو اللہ تعالیٰ کی زمین بہت وسیع ہے اور وہ دین کی خاطر چھوڑی ہوئی جگہ سے بہتر جگہ عطا فرما سکتے ہیں۔
ارشادِ ربانی ہے:
{یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا إِنَّ اَرْضِیْ وَاسِعَۃٌ فَاِیَّایَ فَاعْبُدُوْنِ}[1]
[اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو! بے شک میری زمین وسیع ہے، سو تم میری عبادت کرو]۔
ہجرت کا بہترین بدل:
رب ذوالجلال دین کی خاطر وطن چھوڑنے والے کو صرف بہتر جگہ عطا ہی نہیں کرسکتے، بلکہ انہوں نے ایسے لوگوں کو بہت کچھ عطا کرنے کا وعدہ بھی فرمایا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے:
{وَ مَنْ یُّہَاجِرْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ یَجِدْ فِی الْاَرْضِ مُرٰغَمًا کَثِیْرًا وَّسَعَۃً}[2]
[اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہجرت کرے، وہ زمین میں پناہ کی بہت سی جگہیں اور روزی میں کشادگی پائے گا]۔
امام رازی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں:
’’آیت شریفہ کا خلاصہ یہ ہے، کہ گویا کہ اس میں کہا گیا ہے: اے انسان! اگر تو وطن سے ہجرت، پردیس میں پیش آنے والی مشقتوں اور مصیبتوں
[1] سورۃ العنکبوت / الآیۃ ۵۶۔
[2] سورۃ النسآء / جزء من الآیۃ ۱۰۰۔