کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 24
پس جب وہ ان کے ساتھ دوڑ دھوپ کی عمر کو پہنچ گیا، تو انہوں نے کہا: ’’اے میرے چھوٹے (سے) بیٹے! بے شک میں خواب میں دیکھتا ہوں، کہ واقعی میں تجھے ذبح کر رہا ہوں، سو تم دیکھو، کہ تمہاری کیا رائے ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: ’’اے میرے ابا (جان)! آپ کو جو حکم دیا گیا ہے، وہ کردیجیے، اللہ تعالیٰ نے چاہا، تو آپ مجھے ضرور صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔‘‘
پس جب وہ دونوں مطیع ہوگئے اور انہوں (ابراہیم علیہ السلام ) نے اسے پیشانی کے ایک جانب گرایا اور ہم نے اسے آواز دی، کہ: ’’اے ابراہیم۔ علیہ السلام ۔ واقعی تم نے خواب سچ کر دکھایا۔ بے شک ہم اسی طرح محسنین کو جزا دیتے ہیں۔ بے شک یہی تو یقینا کھلی ہوئی آزمائش ہے‘‘ اور ہم نے اس کے فدیے میں ایک بہت بڑا ذبیحہ دیا اور ہم نے ان کا ذکر پچھلوں میں باقی رکھا۔ ابراہیم پر سلام ہو۔ ہم احسان کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔ بلاشبہ وہ ہمارے مؤمن بندوں میں سے تھا۔ اور ہم نے اسے اسحاق کی خوش خبری دی، جو نبی اور نیک لوگوں میں سے ہوں گے اور ہم نے اس پر اور اسحاق۔ علیہما السلام ۔ پر برکت نازل فرمائی اور ان دونوں کی اولاد میں سے کوئی نیکی کرنے والا ہے اور کوئی اپنے آپ پر صریح ظلم کرنے والا ہے]۔