کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 19
[سو کیا یہ اسی دستور (سنت) کے منتظر ہیں، جو پہلے لوگوں کے ساتھ ہوتا رہا۔ سو آپ اللہ تعالیٰ کی سنت کو کبھی بدلتے ہوئے نہیں پائیں گے اور آپ اللہ تعالیٰ کی سنت کو ٹلتے ہوئے نہیں پائیں گے]۔
قرآنی قصے انسانیت کو اس بات کی خبر دیتے ہیں، کہ انسانوں کے اعمالِ خیر سے کیا بہاریں آئیں اور اعمالِ شر کن بربادیوں کا سبب بنے۔
قرآنی قصے تاریخی نوادرات ہیں، جو انسانیت کو تاریخ سے فیض یاب ہونے کا سلیقہ سکھاتے ہیں۔[1]
ان قصّوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد امت کے لیے دلوں کی تسکین اور مضبوطی کا سامان ہے۔ ارشادِ ربانی ہے:
{وَ کُلًّا نَّقُصُّ عَلَیْکَ مِنْ أَنْبَآئِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِہٖ فُؤَادَکَ}[2]
[اور ہم رسولوں علیہم السلام کی خبروں میں سے ہر خبر آپ کو اس لیے سناتے ہیں، تاکہ اس کے ذریعہ آپ کے دل کو مضبوط کریں]۔
قرآنی قصوں میں سے ایک اہم قصہ [حضرت ابراہیم علیہ السلام کا بڑھاپے میں ملنے والے لخت جگر کو دوڑ دھوپ کی عمر کو پہنچنے پر حکمِ الٰہی کی بجا آوری میں ذبح کرنے کا ارادہ کرنا ہے]
اس قصے کو سمجھنے سمجھانے اور اس میں موجود دروس اور عبرتوں سے فیض یاب ہونے اور دوسروں کو فیض یاب کرنے کے ارادے سے اس کتاب کو توفیق الٰہی سے ترتیب دیا جارہا ہے۔
[1] تفسیر القاسمي ۱/۱۱۴۔
[2] سورۃ ھود۔ علیہ السلام ۔ / جزء من الآیۃ ۱۲۰۔