کتاب: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا قصہ - صفحہ 18
پر مشتمل ہے۔ بعض اہل علم کی رائے میں یہ حصہ قرآن کریم کے آٹھ پاروں کے برابر ہے۔[1] قرآنی قصوں کی اہمیت اور فائدہ کو واضح کرنے کے لیے یہ بذات خود ایک بہت بڑی شہادت ہے۔
علاوہ ازیں اللہ رب العالمین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا، کہ وہ لوگوں کو تدبر و تفکر پر آمادہ کرنے کے لیے ان کے رُوبرو قصے بیان کریں۔ ارشاد ِربانی ہے:
{فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ} [2]
[پس آپ قصے سنائیے، تاکہ وہ غور و فکر کریں۔]
قرآنی قصوں میں کتنے فوائد ہیں! ان سے انسانی معاشروں میں ہمیشہ سے موجود سنن الٰہیہ سے آگاہی ہوتی ہے۔ ارشادِ ربانی ہے:
{فَلَمْ یَکُ یَنْفَعُہُمْ إِیْمَانُہُمْ لَمَّا رَاَوْا بَاْسَنَا سُنَّۃَ اللّٰہِ الَّتِیْ قَدْ خَلَتْ فِیْ عِبَادِہٖ وَخَسِرَ ہُنَالِکَ الْکٰفِرُوْنَ} [3]
[جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا، تو ان کا ایمان ان کے کسی کام نہ آیا اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں کے متعلق ہمیشہ یہی سنت رہی ہے اور اس وقت کافروں کو بربادی کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیا]۔
ہزاروں سال گزرنے کے باوجود سنن الٰہیہ میں تبدیلی نہیں۔ ارشادِ ربانی ہے:
{فَہَلْ یَنْظُرُوْنَ إِلَّا سُنَّتَ الْأَوَّلِیْنَ فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰہِ تَبْدِیْلًا وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰہِ تَحْوِیْلًا} [4]
[1] ملاحظہ ہو: ’’القصص القرآني: إیحاؤہ ونفحاتہ‘‘ ڈاکٹر فضل عبّاس ص۱۰ منقول از: ’’منہج الدعوۃ إلی العقیدۃ في ضوء القصص القرآنی‘‘ دکتورۃ منٰی عبد اللّٰہ ص۵۔
[2] سورۃ الأعراف/جزء من الآیۃ ۱۷۶۔
[3] سورۃ المؤمن (غافر) / الآیۃ ۸۵۔
[4] سورۃ فاطر / جزء من الآیۃ ۴۳۔