کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 96
شررنےلکھاتھاجس کے متعلق جناب سید شریف الدین پیرزادہ لکھتے ہیں :۔ ”عبدالحلیم شررنے ۲۳اگست ۱۸۹۰ء کے”مہذب‘‘ کے اداریے میں فرقہ وارانہ فسادات کا ذکر کرتے ہوئے لکھاتھا کہ اگر صورتحال اس حد تک پہنچ چکی ہے تودانش مندی کا تقاضا یہ ہے کہ ہندوستان کوہندؤں او رمسلمانوں میں آبادی کی منتقلی کی بنیاد پر تقسیم کردیاجائے‘‘ [1] گویاتقسیم ہندوستان کانظریہ سب سے پہلے جس کو آج کل نظریہ پاکستان کہاجاتاہے جس نے پیش کیاوہ بھی شیخ الکل مولانا سید محمد نذیر حسین محدث بہاری ثم دہلوی وہابی کےشاگردتھے۔ تصویر کا دوسرارُخ: ۱۸۶۳ء کی ابتداء سے”وہابی “اپنے جان ومال کی قربانیاں اللہ تعالیٰ کی رضاکی خاطر پیش کررہے تھے۔ علماء احناف نے اس موقع کوغنیمت خیال کرتے ہوئے وہابیوں پر ایک کاری ضرب لگانے کی بھرپور کوشش کی۔ جس کےلیے مجاہد اعظم مولوی عبدالقادر لدھیانوی کے فرزند ارجمند اور مولانا حبیب الرحمٰن رئیس الاحرارکے دادا مولوی محمدبن عبدالقادر نے ایک رسالہ بنام انتظام المساجد باخراج اہل الفتن والمفاسدتحریر کیا اور لدھیانہ سے پٹنہ پہنچ کر تقسیم کیاجس سے وہاں کے پُرامن حالت حنفی اور اہل حدیث کے جھگڑوں میں تبدہل ہوگئے کیونکہ مذکورہ رسالہ میں لکھاگیا تھا کہ اہل حدیث کومسجد میں نمازتک ادا نہ کرنے دو بلکہ ان کا قتل تک جائز ومباح ہے۔ دارالعلوم دیوبندکی تاسیس :۔ دارالعلوم کی بنیاد ۱۲۸۳ھ ۱۵ محرم الحرام ۱۲۸۳ھ بمطابق ۱۶/اپریل ۱۸۶۵ء کو رکھی گئی یہ
[1] روزنامہ جنگ ۲۰/مارچ ۱۹۸۰ء۔