کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 94
مذکورہ بالاحالات میں اگر مولانا ابوسعید محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ نے ”الاقتصاد فی المسائل الجہاد“ لکھ کرشائع کردی توکون ساگناہ کیا۔ اہل حدیث پر الزام لگانے والوں کو چاہیے کہ وہ اپنے گریباں میں بھی جھانک کردیکھیں۔ بعض مضمون نگار جب قادیانی جماعت کا ذکر کرتے ہیں توا ن کے ساتھ ہی جماعت اہل حدیث کاذکر کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے، کہ قادیانی جماعت اور اہل حدیث کے درمیان ظاہری اختلاف ہے حالانکہ یہ نظریہ ہی غلط ہے۔ کیونکہ مولانا ابوسعید محمد بٹالوی رحمہ اللہ نے جہاں سرسیّد احمد خاں اور احناف کے خلاف لکھاہے ، وہاں انہوں نے مرزاغلام قادیا نی کےخلاف بھی خوب لکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تحریری فتویٰ مرزاغلام احمد قادیانی کے کفر پر سب سے اوّل شیخ الکل رحمہ اللہ، الشیخ حسین بن محسن الیمانی رحمہ اللہ اور علّامہ محمد بشیر سہسوانی رحمہ اللہ نے دیا۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے آخری جودعاکی تھی کہ جھوٹا سچے کی زندگی میں مرجائے وہ بھی اہلحدیث عالم حضرت مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کےلیے کی تھی۔ الحمد للہ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے اہلحدیث ہر باطل تحریک کا مقابلہ کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی ان شاء اللہ حسب استطاعت وتوفیق ربّانی اس میں کوتاہی نہیں کریں گے۔ محمد ابراہیم :۔ مولانا محمد ابراہیم رحمہ اللہ وبرکاتہ کاشمار شیخ الکل رحمہ اللہ کے ارشد تلامذہ میں ہوتاہے لیکن بعض مقالہ نویس موصوف کو سرسید احمد خاں کا ہمنوا ہم پلہ ثابت کرتے ہیں۔ یہ بات واقعات کےخلاف ہے کیوں کہ ۸۱۔ ۱۸۸۰ء میں موصوف نے کوشش کی کہ شاہ عبد العزیز رحمہ اللہ دہلوی کے فتوے کہ ”ہندوستان دارالحرب ہے‘‘ کہ ا س کی اشاعت کرکے دوبارہ بغاوت کرادی جائے۔ افسوس اس میں کامیاب نہ ہوسکے لیکن آپ کی یہ کوشش برابر جاری
[1] حاشیہ شوانح قاسمی ج۲، ص۲۴۷ [2] مولانا محمد احسن نانوتوی ص ۲۶ [3] روزنامہ جنگ ۲۴فروری ۲۴جنوری ۱۸۸۳ء ص ۲