کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 92
مولوی محمدحسین بٹالوی رحمہ اللہ ہی کے انداز پررہی۔ “[1] ہرصاحب علمِ جانتا ہے کہ ۱۹۰۶ء میں کانگریس اور مسلم لیگ جنہوں نے ۱۹۴۷ء میں ہندوپاک کوآزاد کرایا۔ یہ دونوں جماعتیں بھی انگریز کی وفادار تھیں۔ علاوہ ازیں خاص علمائے دیوبند کا بھی اُس وقت کا کردار ملاحظہ فرمالیاجائے۔ آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کےوجود میں آنے کے مکمل تین سال بعد ۱۹۰۹ء میں جمیعة الانصار کے نام سے دارالعلوم دیوبند کے فارغ التحصیل طلباء کی جماعت قائم ہوئی۔ ۱۵۔ ۱۶۔ ۱۷ اپریل ۱۹۱۱ء کو مراد آباد میں ایک عظیم الشان اجتماع ہوا۔ جس میں مولانا عبیداللہ صاحب سندھی نے جمیعۃ انصار کے اغراض ومقاصد کااعلان کیا۔ ا ن میں ایک اعلان یہ بھی ہے :۔ ”ایسے چھوٹے چھوٹے رسائل بکثرت مفت شائع کرنا جن میں عقائد اسلام کی تعلیم، فرقہ آریہ کےجوابات اور وفاداری گورنمنٹ کی ہدایات ہوں۔۔ “ [2] دیکھاکہ ۱۹۰۶ ء کےمکمل پانچ سال بعد بھی گورنمنٹ برطانیہ کی وفاداری کی ہدایات جاری کی جارہی ہیں۔ اسی پر بس نہیں بلکہ ۱۹۲۷ء میں جمیعۃ علمائے ہند کا اجلاس پشاور میں ہوا۔ جس کی صدارت شیخ الہند کےتلمیذ مولانا انورشاہ کشمیری نےفرمائی۔ موصوف نے خطبہ صدارت فارسی زبان میں پڑھا۔ جس کا بعض حصّہ نقل کیاجاتاہے :۔ ”ملکِ مااگردارِ امان ست و ماسکونت اندران داریم۔ باید کہ احکامِ ایں دار از کتب مذہب تلاش کنیم۔ استیعاب آں ایں وقت ممکن نیست