کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 88
علماء دیوبند کےمتعلق بھی لکھنا نہایت ضروری ہے کیونکہ آج وکل کے مؤرخ، ادیب اور دانشور سب ہی یہ ثابت کرنے کی کوشش میں مشغول ہیں کہ سید احمد شہید کی تحریک اور جنگ آزادی ۱۸۵۷ء کے ہیرو صرف اور صرف علماء دیوبند ہیں، مولانا احمد سعید اکبر آبادی لکھتے ہیں۔ ءحضرت نانوتوی کا ارشاد :۔ مولانا احمد سعید اکبر الہ آبادی لکھتے ہیں لیکن چونکہ رسالہ کا اصل موضوع بحث دارالحرب میں”سودی لین دین“ ہےاس بنا پر مولانا نے اس پر بڑی سیر حاصل بحث کےضمن میں ایک بڑی دلچسپ بات یہ ارشاد فرمائی ہے کہ ”اول توہندوستان دارالحرب نہیں دارالاسلام ہے لیکن اگر دارالحرب ہے بھی تو مسلمان کےلیے حسب روایات فقیہ پر کہاں جائز ہے کہ وہ دارالحرب میں قیام کرکے سود کھاتا رہے بلکہ حکم یہ ہے کہ سود دارالحرب میں لےاور اسے برتے دارالاسلام میں جولوگ ہندوستان کودارالحرب قراردے کر اس میں سودی لین دین کوجائز قرار دیتے ہیں مولانا نانوتوی ان پر ایک نہایت لطیف قسم کا طنز کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ یہ بڑےعجیب وغریب قسم کے لوگ ہیں جب ہم کہتے ہیں کہ اچھا! اگر ہندوستان دارالحرب ہے توہمیں ہجرت کرنی چاہیے، اس پر وہ کہتے ہیں یہ دارالاسلام ہے۔ مگر جب ہم کہتے ہیں کہ یہاں سودی کاروبار جائز نہیں
[1] نقشہ المصدور اور ہندوستان کی شرعی حیثیت ص، ۳۴۔ ۳۵