کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 82
نہیں ہوا۔ بلکہ محض تماشائی بنے ہوئے خاموشی کے ساتھ انگریز کی ملازمت کرتے رہے۔ دوسری طرف واقعہ یہ ہے کہ جب شاہ عبدالعزیز دہلوی رحمہ اللہ نے (۱۲۳۹ھ میں) ہندوستان کے دارالحرب ہونے کا فتویٰ دیا توسید احمد شہید رحمہ اللہ علیہ بریلوی کی قیادت میں تحریک مجاہدین کی بنیاد پڑی۔ تاآنکہ ۱۸۳۱ء میں سیّد احمد شہید دہلوی نےمع دوسرے رفقاء کے بمقام بالاکوٹ جامِ شہادت نوش فرمایا۔ اس وقت اور اس کے بعد علماء احناف کا کیاکردار رہا؟ مدرسہ غازی الدین ۱۷۰۷ میں قائم ہوا لیکن ۱۸۲۵ ء میں اس کو دہلی کالج میں تبدیل کردیاگیا۔ اس وقت مولانا رشید الدین مع اپنے تلمیذ خاص مولانا مملوک علی نانوتوی کے دہلی کالج میں عربی پڑھانے کےلیے مقرر ہوگئے۔ بعدہ ٗ مولانامملوک علی نانوتوی کے ارشد تلامذہ مثل مولانا ذوالفقار علی (والد مکرم مولانا محمود حسن شیخ الہند مرحوم) بریلی کالج میں پروفیسر اور شعبہ تعلیم میں ڈپٹی انسپکٹر مدارس ہوگئےتھے۔ پینشن کے بعد دیوبند میں آنر یزی مجسٹریٹ رہے۔ ۲۔ مولانا محمد یعقوب نانوتوی بھی بریلی میں ڈپٹی انسپکٹر مدارس رہے۔ ۳۔ مولانا شبیّر احمد عثمانی کے والد بزرگوار مولانا فضل الرحمٰن دیوبندی ۱۲۷۳ھ ۱۸۵۷ء میں بریلی میں ڈپٹی انسپکٹر مدارس رہے۔ مذکورہ افراد وہ ہیں جنہوں نے ۱۸۵۷ء سے قبل ایسٹ انڈیا کمپنی کی ملازمت کرکےتعلیم کے ذریعے عوام میں انگریزوں کی وفاداری کا شعور پیدا کیا۔ ۱۸۶۳ء میں جب انگریزوں سے مولانا عبداللہ بن مولانا ولایت علی صادق پوری نے امبیلا لڑی جس میں انگریزوں کو بڑی خفِّت ہوئی۔ اس کے بعد جماعت مجاہدین کےخلاف بغاوت کے یکے بعد دیگرے پانچ مقدمے قائم ہوئے۔ اور آخری مقدمہ ۱۸۷۱ء میں قائم ہوا۔
[1] ہمارے ہندوستانی مسلمان۔ اُردو طبع لاہور ص ۳۱۱، ۳۱۲