کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 81
میں تکرار ہے“[1] اس کےباووجود اہل حدیث پر الزام لگایاجاتاہے کہ اہل حدیث سرسیّد احمد خاں کی پالیسیوں کے ہمنوا تھے۔ تصانیف :۔ مولانا ابوسعید محمد حسین مرحوم کی تصانیف کی تعداد بہت زیادہ ہے جو”اشاعۃ السنۃ‘‘ کی فائلوں میں محفوظ ہیں۔ تاہم مخالف ومعاندین اہل حدیث ان کی ایک تصنیف ”الاقتصاد فی مسائل الجہاد“ کی وجہ سے ان کو نشانۂ ہدف وملامت بناتے رہتے ہیں۔ اس لیےضروری ہے کہ اس وقت کےحالات قدرت تفصیل کے ساتھ بیان کئے جائیں۔ مولانا بٹالوی رحمہ اللہ نے نومبر ۱۸۷۲ء کے بعد مذکورہ کتاب لکھی جس کی وجہ سے اہل حدیث کو انگریز کا وفادار ثابت کرنے کےلیے مذکورہ کتاب کی تشہیر کی جاتی ہے لیکن اپنے اسلاف کے کارناموں پر مخالفین ومعاندین نے کبھی نظر نہیں ڈالی اس لیے اٹھارہویں صدی عیسوی سے ہمیں غور کرنا چاہیے کہ برادران وطن احناف کا کیاکردار رہاہے۔ ۱۷۶۴ء میں الٰہ آباد میں ایک صُلحنامہ انگریز اور بادشاہ دہلی کے درمیان ہوا جس کی رُو سے کمپنی کو بادشاہ دہلی کی طرف سے بنگالہ کا دیوان یعنی مال گزاری وصول کرنے والاافسر مقرر کردیا گیا۔ اورا س کے عوض میں بادشاہ کا نذرانہ مقرر ہوگیا۔ جنگ پلاسی کےبعد یہ وقت تھاکہ ہندوستان میں مسلمانوں کی اکثریت یعنی احناف کرام ایسٹ انڈیا کمپنی کےمقابلے میں سینہ سپر ہوجاتے مگر ایسا