کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 80
اس بحث کا نتیجہ یہ نکلا کہ اختلافی مسائل نکھر کر عوام کے سامنے آگئے اور اہل تقلید کی داماندگیوں کا بھی علم ہوا حتیّٰ کہ شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی کوتقلید کے اثبات میں قرآن کی آیت فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اولرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ کااضافہ کرنا پرا ( دیکھئے کتاب ایضاح الادلہ طبع مراد آباد یوپی ہندص ۱۰۳) خیال رہے ایضاح الادلّہ جواب الجواب مولانابٹالوی مرحوم نے علمائے سے دس سوال کئے تھے جس کے جواب میں مولانا محمود حسن دیوبندی ( مرحُوم ) نے ”ادلّہ کاملہ“ کتاب لکھی۔ اس کا جواب اہلحدیث کی طرف سے ”مصباح الادلّہ لدفع الادلّہ ‘‘ کےنام سے شائع ہوا۔ جس کا جواب الجواب مولانا محمود حسن دیوبندی موصوف نے ”ایضاح الادلّہ “کے نام سے شائع کرایا۔ سرسیّد احمد خان کے افکار ونظریات کی تردید کی وجہ مولانا بٹالوی رحمہ للہ نے حسب ذیل الفاظ میں بیان فرمائی ہے۔ ”مسلمانوں میں خصوصاً مسلمانانِ اضلاع لاہور، جالندھر ، لُدھیانہ وغیرہ میں کثرت سے پھیلتا جاتاہے جولوگ اُردو کے سوائے کسی فن میں لیاقت نہیں رکھتے وہ بھی عقل ونیچر کو احکام شرعیہ پر حاکم مانتے تھے اور برملا کہتے ہیں کہ جس حکم ِ شرعی یاخبر قرآن کوہم خلاف عقل پائیں گے۔ ا س پر ایمان نہ لائیں گے۔ ربناء ً علیہ صدیا اخبار واحکام شرعیہ کو ہنسی میں اڑاتے ہیں۔ کوئی سود کوحلال بتاتاہے۔ کوئی جواز استرقاق کو شریعت سے مٹاتا ہے۔ کوئی تعدد نکاح کوحرا م وہمسر زنا ٹھہراتا ہے کوئی ٹخنے سے اونچے ازار پہننے کوہنسی میں اڑاتا ہے کسی کووجودِ ملائکہ سے انکار کسی کو وجود ِ جنّ وشیاطین
[1] حاشیہ سوانح قاسمی ج۲ ص۲۴۷ [2] مولانا محمد احسن نانوتوی ص ۲۱۷