کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 8
شاہ محمد حسین کی خدمات:۔ مندرجہ بالا اقتباس کی روشنی میں آپ کو سید احمدصاحب سے جو ہدایات ملیں آپ نے ان پرعمل درآمد شروع کیا۔ انہوں نے شہر کی متعدد مساجد میں نما زجماعت اور خطبہ باقاعدہ جاری کردیا۔ انہوں نے شہر کی بہت سی غیرآباد مساجد اورخاص کر مسجد ننموہیاں کوآباد کیا۔ و ہ سید احمد رحمہ اللہ کی تعلیمات کےخاص خاص پہلوؤں کی تبلیغ وتوضیح کیاکرتے تھے اور ان میں سے بعض پرعمل کرکےذاتی مثالیں قائم کرتے۔
وہابی لیڈرسیدمحمد نذیرحسین رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ کا وعظ سُنا۔ اس کےبعد شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ محدث سے اخذ احادیث کا ارادہ کرکے دہلی روانہ ہوئے۔
13رجب ۱۲۴۳ھ مطابق ۳جنوری ۱۸۲۸ء بروزبدھ دہلی پہنچے توعبدالعزیز رحمہ اللہ کا انتقال ہوچکاتھا۔ مسند ولی اللہ پیر شاہ محمد اسحاق رحمہ اللہ درس دیتےتھے۔ ابھی وہابی لیڈر کی استطاعت شاہ محمد اسحاق رحمہ اللہ کے درس میں شامل ہونے کی نہیں تھی۔ اس لیے اورنگ آباد کی مسجد میں مولانا عبدالخالق رحمہ اللہ سے استفادہ شروع کردیا۔ ضروری معلوم ہوتاہے یہ مولاناعبدالخالق رحمہ اللہ کےحالات پربھی کچھ تحریر کیاجائے۔
ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی صاحب لکھتے ہیں [1]
”مسجدمولویوں کے ایک خاندان تولیت میں تھی۔ اختلاف عقائد کی وجہ سے متولیوں کے دوگروہ تھے۔ ”ایک وہابی، دوسرا بدعتی۔ “ پہلے گروہ کے سردار مولوی عبدالخالق صاحب تھے۔ دوسرے گروہ کے مولوی حاجی قاسم۔ “
[1] الحیات بعد الممات طبع انڈیا، ص ۵۱۔ ۵۲