کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 79
اشاعَة السُّنَّة کا اِجْراء :۔ ۱۲۹۴ھ ۱۸۷۷ء میں ماہنامہ اشاعۃ السنّۃ النبویہ جاری کیاجس کامقصد اسلام اور اہلحدیث مسلک کی اشاعت تھا۔ موصوف کی تحریریں تجرعلمی اور تحقیقات بدیعہ کی آئینہ دار ہوتی تھیں۔ مشکل بحث کوآسان الفاظ میں لکھنے میں آپ کو کمال حاصل تھا۔ اشاعۃ السنۃ کے ذریعے ایک طرف آپ نے نیچریت (سرسید کےباطل نظریات اور قادیانیت وعیسائیت کاردّ کیا اور دوسری مقلدین احناف سے بھی خوب خوب مُکرلی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ عُلمائے احناف۔ اہلحدیث پر بے جاتنقید کرتےتھے۔ مثال کے طور پر مولانا حبیب ُ الرحمٰن لدھیانوی (مرحوم) کے دادامولوی محمد بن عبدالقادر لدھیانوی نے۶۵۔ ۱۸۶۴ء ایک رسالہ لکھا۔ جس کانام ( انتظام المساجد باخراج اہل الفتن والمفاسد“ ہے جس میں موصوف نے نہ صرف اہلحدیث کےمسجدوں سے اخراج پر زور دیابلکہ ان کوقتل تک کرنے کا فتویٰ صَادر فرمایا۔ آج قتل کافتویٰ تونہیں دیاجاتا لیکن اب احناف کے مدارس میں اہل حدیث طالب علم کوحصول کی اجازت نہیں ملتی۔ جیساکہ ۱۹۵۰ء میں دارالعلوم دیوبند سے کئی اہل حدیث طلباء کومولانا محمدحسین بٹالوی رحمہ اللہ تحریر کرتے ہیں : ”متشتدین اہل تقلید کےخطاب وبحث کامقصود یہ تھاکہ وہ لوگ عاملین بالحدیث پر بے جاتشدد کرنا چھوڑدیں۔ جن مسائل میں یہ ان کے برخلاف عمل کرتے ہیں۔ ان مسائل کی قوّت دلائل ملاحظہ فرماکر ان کے عمل وترویج میں ان کو معذورسمجھ کر معافی دیں اوراس عمل کے سبب ان کو دینِ اسلام سےخارج نہ سمجھیں۔ “[1]