کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 73
ہندوپاک کے عوام ٹیپوسلطان مرحوم کے خاندان سے بدظن ہوجائیں تاکہ ہمیشہ ہمیشہ کےلیے اس خاندان کا احترام ختم ہوجائے۔ شیخ الکل میاں صاحب:۔ مولاناسّد نذیر حسین محدث دہلوی کےمتعلق مولاناعبیداللہ سندھی تحریر کرتے ہیں۔ [1] ”مولاناسیّد نذیرحسین، مولانا ولائیت علی کے مدرسہ صادق پور( پٹنہ ) کے ابتدائی طالب علم ہیں، بہار سے جب دہلی پہنچے تومولانا محمد اسحٰق اور ان کے اصحاب کی صحبت میں بیٹھے اور علمی تکمیل کی۔ غزوۂ دہلی ۱۸۵۷ تک مولانا محمد اسحاق کے مسلک کے پابند رہے۔ ا س کے بعد شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی طرف میلان ظاہر کرتے رہے مگر فتاویٰ عالمگیری کا مشغلہ ہدایہ کی تدریس۔ وحدت الوجود کا فلسفہ ان کی پُرانی ذہنیت کا عنوان آخرتک قائم رہا۔ اگر عوارض سے قطع نظر کرلی جائے تووہ مولانا اسمٰعیل شہید کی اس مذکورہ جماعت کے احیا کے سوا اور کوئی مقصد نہیں رکھتے تھے۔ “ مولانااسمٰعیل شہید کی جماعت کے دواہم مقاصد تھے۔ ۱۔ کتاب وسنت کااحیاء جس کو تقلید شخصی کی وجہ سے ترک کردیاگیاتھا۔ ۲۔ تحریک جہاد۔ جہاں تک کتاب وسنت کے احیاکاتعلق ہے ا س سے کسی کواختلاف نہیں ہوسکتاکہ آج ہندو پاک میں قال اللہ وقال َالرسول کی جوصدا بلند ہورہی ہے وہ آپ ہی کی مرہون منّت ہے۔ تحریک جہاد میں میاں صاحب اور ان کے ارشدتلامذہ نے کماحقہٗ حصہ لیالیکن پروفیسر محمد ایّوب قادری صاحب نے غلط تاثر دینے کےلیے لکھاہے۔ [2]