کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 71
مولانامحمد میاں صاحب نے ایک نیاانکشاف کیاہے۔ [1] ”یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی یہ بحرانی دورختم ہوا مہتمم صاحبان کا روّیہ بدل گیا۔ شمس العلماء مولاناحافظ احمد صاحب نے اپناخطاب واپس کردیا۔ “ مولانامحمد میاں صاحب صرف عالم ہی نہیں بلکہ مورخ بھی ہیں اس لیے موصوف کواپنے بیان کی تائید میں حافظ محمد احمد صاحب کے بیان کا حوالہ دینا ضروری تھا۔ یاپھر برطانوی ریکارڈ سے یہ ثابت کرنا تھا کہ حافظ محمد احمد صاحب نے واقعی خطاب واپس کردیا۔ بغیر ثبوت کے محمد میاں کے بیان کوذی شعور اور اہل علم حضرات قطعاً قبول نہیں کریں گے۔ قسم دوم :۔ اس گروہ میں وہ افراد شامل ہیں جن کو برطانوی حکومت نے خطابات سےضرور نوازا لیکن حکومت کی وفاداری سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھابلکہ صرف علمی وادبی خدمات کی وجہ سے ان کو اعزازات عطا کیے گئے حقیقت میں ان افراد نےحکومت کے اعزازات کوتسلیم کرکے ان عزائم کامقام ارفع واعلیٰ کردیا۔ علامہ شبلی نعمانی :۔ اہل علم میں علامہ شبلی نعمانی کوجومقام حاصل ہے اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کیونکہ موصوف نے ادب، تاریخ اور مذہب کی جوخدمات کی ہیں ان کی وجہ سے اپنے ہمعصروں میں سب سے سبقت لےگئے جب تک آپ کی تصانیف موجود ہیں۔ اہل علم حضرات ان سے استفادہ کرتے رہیں گے۔ آپ کی تصانیف میں سب سے زیادہ مشہور سیرت النبی ہے اگرچہ اس کی تکمیل آپ کے ارشد تلمیذ مولانا سید سلیمان ندوی نے کی، المامون، الغزالی ، الفاروق، شعر العجم اور الکلام میں اہل علم کے نزدیک مقبول ہیں۔
[1] ہندوستان میں وہابی تحریک صفحہ ۳۳۵۶۔ ۳۳۴ [2] فتاویٰ رشیدیہ صفحہ ۴۳۰۔ مطبوہ قرآن محل کراچی