کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 70
میں تین چار مرتبہ مجھ سے فرماتےتھے کہ : ”ٹھہرے رہیے ہم صلاح ومشورہ کررہے ہیں۔ “ چوتھے دن صبح آٹھ بجے حافظ صاحب نے مجھ کو دارالعلوم کے مشورہ گاہ میں طلب کیاجہاں کہ نودس علماء جمع تھے حافظ صاحب نے مجھ سے فرمایا: مولوی شبّیر احمد عثمانی اس خط کاجواب آپ کوبتائیں گے۔ شمس العلماء حافظ نے مجھ کو خط کا تحریری جواب نہیں دیا اور فرمایا کہ ہماری طرف سے بیگم انصاری صاحبہ سے یہ سب باتیں کہہ دیں۔ جن کو سن کرانہوں نے افسوس کیا یہ ہے ایماندار علماء کرام کا حال۔ شیخ الہند صاحب کےخلاف گواہیاں دیں۔ اور ان میں سے کئی لوگوں نے جب شیخ الہند مالٹا سے رہائی پاکر دہلی تشریف لائے توشیخ الہند کے پَیر چومے۔ “ جناب عبدالعلی خا ں صاحب نے اپنابیان جاری رکھتے ہوئے یہ بھی فرمایاکہ : ”حافظ صا حب اور ان کے نائب صدر حبیب الرحمٰن صاحب میسٹن گورنر یوپی کی بہت تعریفیں کرتے تھے وہ فرماتےتھے کہ میسٹن نے ایک مرتبہ علماء دیوبند کونینی تال پہاڑ پر بلایا جب ہم لوگ نینی تال پہنچے توگورنر صاحب نے کوٹھی سے باہر آکر ہمارا استقبال کیا۔ ہمارے لیے گرم پانی کروایا اور ہاتھ دھونے کےبعد میسٹن صاحب نے ہم کوچائے پلائی اور ہم لوگوں کی بہت خاطر مدارت کی۔ “ ”شیخ الہند صاحب نے جس شخص سے ملنا تک گوارانہیں کیایہ علماء کرام اس کی تعریف میں رطب اللّسان تھے۔ “
[1] مقالات گارساں دتاسی جلد اول صفحہ ۷۴۔ ۷۳ [2] تواریخ عجیب المعروف کالا پانی صفحہ ۲۳۴