کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 7
دوسری شرط بدعت یعنی مذہب میں کسی جدت طرازی کودخل نہ دینے کےمعنی ہیں (۱) معاشرت میں ان تمام عبادات اور رسوم وعادات پرسختی سے پابند رہنا جوعہد نبوی کےمعمولات تھے (۲) ایسی بدعات سے احتراز کرنا جیسے رسوم شادی، تعظیم قبور، قبروں پر بڑی بڑی عمارتیں تعمیر کرنا، مُردوں کی برسیوں میں صرف کثیر، تعزیہ سازی وغیرہ (۳)جہاں تک ممکن العمل ہو ان رسوم کو بندکرنا۔۔۔۔
وہ سب لوگ جواللہ کے طالب ہیں ان کے لیے مناسب ہے کہ ان باتوں کواپنے سامنے رکھیں اور ایک دوسرے سے مل کر ان پرعمل کریں۔ ا ور یہ عمل۔۔ بالخصوص شاہ محمد حسین کےتعاون سے کریں جنہوں نے مجھ سے بیعت کرکے اس کا اقرار کیا ہے اور جن کو میں نے یہ ساری باتیں پوری طرح بتادی ہیں اور ان کو اختیار دیاہے کہ وہ تم سے بھی ایسے اقرارلیں اور میری جگہ یہ پاکیزہ عادات واطوار تمہیں سکھائیں۔ اس لیے شاہ محمد حسین موصوف کو مناسب ہے کہ ان احکام کواختیار کریں جوان کو بتادیے گئے ہیں۔ اپنے جسم وجان سے خدا کی طرف رجوع کریں، ا ور ان کے احکام کےظاہر وباطن پرعمل کرکے شرک وبدعات کی ہرگرد کوجھاڑدیں جواُن احکام کے ظاہر وباطن پرعمل کرکے شرک وبدعات کی ہرگرد کو جھاڑدیں جواُن کے دامن پر پڑی ہو۔ ا ور لوگوں کوراغب کریں کہ ان سےبیعت کرکے عہد واقرار کریں خداکرے میں اور میرے سارے رفقاء اس گروہ میں شامل ہوجائیں جوتوحید کے معتقد اور شریعت کے متبع ہیں۔ [1]
مہر
اسمہ احمد ۱۲۳۵ھ
[1] الحیات بعدالممات طبع انڈیا ص۴۳