کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 69
کےخلاف خیالات کا زہرچند مدرسین اور طلبہ میں بھی پھیلا دیاجن لوگوں پر اس نے اپنااثر ڈالا ان میں سب سے بڑی شخصیت مولانا محمود حسن کی تھی جومدتوں تک درسگاہ دیوبند کے مشہور ومعروف فارغ التحصیل مولویوں کے ذریعہ ہندوستان میں برطانیہ کےخلاف ایک عالمگیر اسلامی ( پان اسلامک) تحریک چلائی۔ مگر مہتمم اور ارباب شوریٰ نے اس کو اور اس کے چند وابستگان کونکال کر اس تجویز کودرمیان میں ہی ختم کردیا۔ مولانا حسین احمد مدنی صاحب نے مزید وضاحت حاشیہ پر کی۔ [1] ” بہرحال اصلی سبب وہ امر ہے جس کی بنا پر مسٹن گورنر یوپی دیوبند اور دارالعلوم میں گیاتھا اور مہتمم صاحب کو شمس العلماء کا خطاب ملاتھا۔ “ ہندو پاک کے مشہور مورخ جناب پروفیسر محمد ایوب قادری صاحب نے جناب عبدالعلی خاں مرحوم سے انٹرویو لے کر پاکستان کے کثیر الاشاعت اخبار اخبار جنگ میں شائع کیاتھا وہ بھی ناظرین کے پیش خدمت کیاجاتاہے۔ [2] ”جب گورنمنٹ نے باوجود کوششوں کے شیخ الہند صاحب کومالٹا قیدسے نہ چھوڑا توڈاکٹر انصاری کی بیگم صاحبہ نے شمس العلماء حافظ احمد صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند کوجوان کے پیرتھے ایک خط لکھا جس میں ان سے منّت سماجت کی گئی تھی کہ اپنے اثرات کوکام بھیجاگیا جس کو میں نے حافظ صاحب کے ہاتھ میں دیاحافظ نے مجھ سے فرمایا : ”آپ ٹھہریے ہم صلاح ومشورہ کرکے جواب دیں گے“۔ میں شیخ الہند صاحب کی بیگم صاحبہ کے پاس ٹھہرا۔ حافظ صاحب دن
[1] تحریک شیخ الہند صفحہ ۱۶۳ طبع لاہور