کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 68
تحریک کے اہم رکن مولانا عبیداللہ سندھی کو ایک مفروضہ عقیدہ کی بناء پر..... دارالعلوم سے نہ صرف نکلوایا بلکہ کفر کافتویٰ بھی لگایا۔ ۲۔ شیخ الہند اور عبیداللہ کی ہجرت کے بعد ان کی تحریک کوختم کرنے کی پوری سعی کی اور ان حضرات کےخلاف محاذ قائم کیا۔ ۳۔ ریشمی رومال کی تحریک کو ناکام بنانے کی پوری کوشش کی۔ ۴۔ جب تحریک کاراز فاش ہواتوحافظ محمد احمد کے وابستگان سرکاری گواہ بن گئے۔ ۵۔ جب حضرت شیخ الہند کی رہائی کی کوشش شروع ہوئی توان کوششوں میں حصّہ لینے سے قطعی انکار کردیا۔ میراخیا ل ہے مولانا حسین احمد مدنی نے مولاناحافظ محمد احمد کوسرکاری خطاب کے سلسلے میں جن خدمات کی طرف اشارہ کیاہے وہ یہی ہیں۔ [1] ”رولٹ کمیٹی رپورٹ پیرا نمبر ۱۶۴میں درج ہےاگست ۱۹۱۶ء میں ریشمی خطوط کے واقعات کاانکشاف ہوا۔ اورحکومت کواس سازش کاپتہ چلا یہ ایک منصوبہ تھا جوہندوستان میں اس خیال سے تجویز کیاگیا تھاکہ ایک طرف شمال مغربی سرحدات پر گڑ بڑ پیدا کرے اور دوسری طرف ہندوستانی مسلمانوں کی شورش سے اسے تقویت دے کر۔۔ برطانوی راج ختم کردیاجائے۔ اس منصوبہ کومضبوط کرنے اور عمل میں لانے کےلیے مولوی عبیداللہ نامی ایک شخص نے اپنے تین ساتھیوں عبداللہ، فتح محمد اور محمد علی کے ساتھ اگست ۱۹۱۵ء میں شمال مغربی سرحد کو پار کیا۔ عُبیداللہ پہلے سکھ تھابعد میں مسلمان ہوا۔ اور دیوبند ضلع سہارنپور کے مذہبی مدرسہ میں تعلیم حاصل کرکے مولوی بنا۔ وہاں اس نے اپنے باغیانہ اور برطانیہ
[1] روزنامہ جنگ راوالپنڈی ۱۶/جون ۱۹۶۴