کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 61
کاروائی نہ کی گئی تو اس بات کو وہابی حجاز میں اپنی فتح سے تعبیر کریں گے، اور عوام کو اس سے بہت فتنہ ہوگا۔ ساتھ ہی مولانا نذیر حسین کی کتابوں اوت فتاویٰ کے بعض مطالب کا ترجمہ کرکے پیش کیاگیا، ان میں بعض چیزیں تو واقعی اُن کی کتاب ”معیار الحق“ سے لی گئی تھیں اور اکثر ایسے الزامات تھےجوایسے موقعوں پر فریقین ایک دوسرے سے فریقانہ جذبات کے تحت منسوب کردیتے ہیں۔
اس زمانے میں ہندوستان میں جو ایک فتویٰ ”جامع الشواہد فی اخراج الوہابین عن المساجد“ کے نام سے مرتب ہواتھا۔ ا س میں چند عقائد توواقعی اس جماعت کے تھے اور بڑا حصہ منسوبات کا تھا یاخود الزامی طور پر اُن کے عقائد کا استخراج کیاگیاتھا مثلاً لحم خنزیر کی حلّت، بول طفل صغیر کی طہارت، مادۂ انسانی کا پاک اور قابل اَکَل ہونا، خالہ سے مناکحت کاجواز اور جواز کذب باری تعالیٰ وغیرہ وغیرہ۔
والد مرحُوم نے مولانا نذیر حسین رحمہ اللہ کےعقائد کی فہرست زیادہ تر اسی جامع الشواہد سے اخذ کی تھی۔ البتہ معیار الحق سے تقلید شخصی کے عدم وجوب اور التزام وتعیُّن تقلید شخصی کے مفاسد اور امام صاحب کی تابعیت سے تاریخی طور پر انکار، اور تجدید دَہ دَر دہ کی عدم صحّت اور تحدید ظلِّ مثلین کی عدم صحت اور بعض دیگر مسائل مختلف فیہ میں مذہب محدثین کی توثیق وغیرہ کولے لر بہت زنگ آمیزی کے ساتھ ترجمہ کیاگیاتھااور یہ استدلال کیاگیاتھا کہ ان سے امام صاحب کی تحقیر وتوہین مقصود ہے۔
بہرحال نتیجہ یہ ہواکہ مولانا نذیر حسین اور مولانا تلطف حسین عظیم آبادی مع ایک اور رفیق کے گرفتار کرلیے گئے اور ایک نہایت ہی تنگ وتاریک مجلس میں قید کردیے گئے۔ چند دن بعد اُن کو شریف نے بُلایا اور جب انہوں نے اپنی گرفتاری کی وجہ پوچھی توکہا، تمہیں وہابی عقائد رکھنے کی وجہ سے گرفتار کیاگیا ہے۔ مکہ معظمہ اسلام کا اصلی مرکز ہے۔ ا س لیے ہمارےلیے ضروری ہے کہ فاسد عقائد رکھنے والوں
[1] مولانا آزاد کی خود اپنے والد ےمقابلے میں حق گوئی ملاحظہ ہو