کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 6
بھی مربوط ہوگئے وہ سیداحمد کے اولین خلفامیں سے تھے۔ آپ کی خلافت کےمتعلق ڈاکٹر قیام الدین صاحب تحریر کرتےہیں۔ سندخلافت:۔ وہ نایاب سند جوسید احمد رحمہ اللہ نے ان کو دی تھی اس کی ایک نقل اب بھی موجود ہے۔ اس کےکچھ ضروری اجزاء کا ترجمہ درج ذیل ہے۔ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ اُن لوگوں کوجوراہ خدا کے جویاں ہیں بالعموم، اوراُن لوگوں کوجوحاضر وغائب سید احمد رحمہ اللہ کے دوست ہیں بالخصوص، معلوم ہوکہ جولوگ بیعت کےذریعے سے مقدس نفوس کے ہاتھوں پر بیعت کرکے مرید ہوجاتےہیں ان کا مقصد اللہ کی رضاحاصل کرنا ہے اور یہ موقوف ہے اس کے رسول کے احکام کی پیروی پر جویہ اعتقاد رکھتاہے کہ رضائے الٰہی کا راستہ شریعت رسول کے اتباع کے بغیر بھی مل سکتاہے وہ باطل پر ہے اور فریب خوردہ ہے، اس کادعویٰ غلط اور ناقابل التفات ہے۔ شریعت نبوی دوباتوں پرقائم ہے۔ اور کسی مخلوق سے خالق کی صفات منسوب نہ کرنا۔ دوم۔ ایسے رسوم واطوار سے احتراز جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کےخلفاکےزمانے میں رائج نہ تھے۔ پہلی شرط کےمعنی ہیں (۱) عدم اعتقاد اس بات پرکہ فرشتے ، ارواح پیرومرشد، استاد، طالب عِلم ، پیغمبر یا ولی کسی مشکل کورفع نہیں کرسکتے ہیں (۲)ان ہستیوں میں سے کسی کوکسی خواہش یا مُراد کےحاصل کرنےکےلیے مدد طلب کرنے سے اجتناب (۳) اس بات سے انکارکہ ان میں سے کسی کومدددینے یاضرر کودفع کرنے کا اختیار ہے۔ (۴)خدا کی قدرت میں ان کو ایساہی مجبور وبےخبر سمجھنا جیسااپنے آپ کو۔۔۔۔ بلکہ ان کومحض اللہ کاحبیب سمجھنااور ان کورضائے حق کی راہ کامحض راہنما سمجھنا۔
[1] مولوی نذیر احمد دہلوی احوال وآثار طبع پاکستان ۱۹۷۱ء ص۴۶۔