کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 59
شیطان کا متبع تھا۔ اس کے بعد ابن حزم ظاہری پیدا ہواجوخبیث تھا۔ پھر ابن تیمیہ نے ایک نیادین نکالا۔ بعض اشرابد اطوار، جہلاء فسقاء درحلقہ ٔ انقیادش آمدہ ودبلاد اسلامیہ طرفہ ہنگامہ برپا نمو۔ [1] مبینہ کردار وعلم کےمالک مولوی فضل رسول بدایونی کے سایہ میں پروان چڑھنے والے صاحبزادہ عبدالقادر کے بارے میں مولانا عبدالحئی تحریر فرماتے ہیں : فقیھا اصولیاذا عنایة تامة بالبحث والمناظرۃ وکان علی اقدام والدہ فی اثبات نذور الاولیاء واعراس المشائخ والستور علی القبور وایقاد السرج علیھا واثبات عمل المرلد با لھیئة والمروجة والقیام عند ذکر الولادۃ والمبادرۃ الی تکفیر المسلمین وتبدیعھم وتفسیقھم اعاذنااللہ من ذٰلک۔ ( نزہۃ الخواطر، ص ۲۷۶ج۸) [2] یعنی ’’مولوی عبدالقادر بدایونی “فقیہ اصولی، مناظرہ باز اور جھگڑالو تھے۔ آپ کومناظرہ میں کمال حاصل تھا۔ اپنے والد کے نقش قدم پر چلتےتھے، ا ولیاء کی نذر ونیاز کا اثبات ، قبروں پر عرس، قبروں پر چادر چڑھانا اور چراغ جلانا، مولودمروجہ کی ترویج ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذکر کے قت قیام اور مسلمانوں کی تکفیر وتفسیق میں اوران کو بدعتی کہنےمیں بڑے جلدباز تھے۔ ۴۔ مولانا خیر الدین :۔ کمیٹی کےچوتھے رکن مولانا خیر الدین تھے، یہ مولانا ابواکلام آزاد مرحوم کے والد بزرگوار تھے۔ مولاناخیر الدین صاحب کے تعلّقات شریف مکّہ ہی سے نہیں تھے بلکہ وہ سابقہ تین ارکان سے زیادہ اثر رکھتے تھے۔ اس کے علاوہ موصوف اہل حدیث کے کٹرمخالف ہونے کے ساتھ ساتھ وہ