کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 53
کیاہے۔ اس طرح کتاب، ایک سوچودہ ابواب پر مشتمل ہے، ا یک جلد صرف مقدمے میں ہے اور چونکہ وہ ان مسائل کے متعلق نہیں ہے اس لئے معلومات کے اعتبار سے بکار آمد ہے۔ اس میں اُصولی طور پر عقائد اہلسنّت پر بحث کی ہے اور ہر طرح کے اختلافات کوختم کرکے اپنے مسلک کوبہت شرح وبسط کے ساتھ لکھاہے۔ انتظام یہ کیاگیاتھاکہ کتاب کی تصنیف و اشاعت ایک ساتھ ہو۔ چنانچہ پہلی جلد جوں ہی تیار ہوئی، چھپ گئی۔ اسی طرح دوسری جلد بھی۔ یہ دونوں مکے کے سرکاری پریس مطبع میری میں چھپی ہیں۔ لیکن چونکہ اس درمیان میں سفر پیش آگیا، جس کاذکر آگے آئے گا۔ اس لیے بقیہ جلدیں نہ چھپ سکیں۔ اس کے علاوہ ایک اور رسالہ بھی اسی مطبع میں چھپا ہے۔۔ جس میں اُنہوں نے وہ ایک سوچودہ مسئلے بلاتردد کے اس طور پر درج کئے ہیں جن کو وہ عقائد اہلسنت سے تعبیر کرتے ہیں۔ ویباچے میں لکھاہے کہ شریف کی فرمائش اور شیخ احمد دحلان کوبھائی کے لقب سے لکھاہے جس سے ان کے باہمی تعلقات پر روشنی پڑتی ہے۔ [1] ہم اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے بلکہ قارئین خود فیصلہ کریں کہ مکّہ میں جوعلماء ہندوستانی تھے وہ کون تھے ؟ جنگِ آزادی ۱۸۵۷ میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد”حجاز مقدس اورالبلد الامین “میں عقائد کی وہ جنگ لڑرہےتھے جوآج سے چودہ سو سال قبل مشرکین مکّہ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑی تھی۔ جب شیخ الکل رحمہ اللہ نے حج کا مصمم ارادہ کرلیا، تب ہندوستان سے حجاز میں خبرپہنچائی
[1] شاہ ولی اللہ اور ان کی سیاسی تحریک ص