کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 51
کی سزا برداشت کرنے کو تیار! پھر اُن سے کہاگیا کہ اپنے عقائد سے توبہ کریں۔ سخت تعزیر کی جائے گی لیکن یہ اس پر رضامندنہ ہوئے۔ اس پر شریف نے ان تینوں میں سے ہر ایک کو اُنتالیس اُنتالیس کوڑے لگانے کا حکم دیا۔ انتالیس اس لیے کہ حنفیہ کے نزدیک حد کی تعداد چالیس کوڑے ہیں اور تعزیر کو اس تعداد سے کم ہونا چاہیے۔ عبرت:۔ اس موقع پر نہایت عبرت انگیز بات یہ ہے کہ جب اسلامی حکومت اور جوار بیت اللہ میں ایک مسلمان جماعت عْلماء پر یہ ظلم وستم ہورہاتھا تواُس وقت اگر اُن کوکوئی پناہ مل سکتی تو انہی کفار کے دامن میں جن سے بھاگ کر یہ آئے تھے ان میں سے بعض احباب ان کی گرفتاری کے بعد ہی جدّہ آگئے تھے اور برٹش قونصل کوخبر دی گئی کہ برٹش رعایا پر یہ عذاب نازل ہورہاہے۔ برٹش قونصل نے اس معاملے کوقابل مداخلت خیال کیا اور گورنر مکّہ کو مراسلت بھیجی کہ برٹش رعایا کی گرفتاری بجُز فوجداری جرائم کے اور کسی وجہ سے نہیں ہوسکتی، اور اگر انہیں چوبیس گھنٹے کے اندرنہ چھوڑدیاگیا توبرٹش گورنمنٹ اس معاملے کو باب عالی کے رُوبرو پیش کرے گی۔ تب گورنر نے شریف پر زور ڈالا اور تعزیر کی کاروائی وقوع میں آنے سے پہلے ہی یہ لوگ مجبوراً چھوڑدیے گئے، لیکن انہیں یہ سزا دی گئی کہ سب کے سب اکتیس آدمی خارج البلد کردیے گئے اور حجاز کی پولیس نے انہیں جدّے میں لاکر برٹش قونصل کےحوالے کردیا۔ جدّے سے یہ لوگ جہاز میں بٹھا کر بمبئی بھیجے گئے لیکن ہندوستان پہنچتے ہی ان پر بلا آئی۔ ان کےمخالفین نے یہ کارروائی کی کہ ہندوستان کےتمام نقاط کویہ اطلاع بھیج دی کہ یہ لوگ مخذول ومردود کرکے حرم سے خارج کردیے گئے ہیں اور اس لیے سخت مکروہ ہیں اور آئندہ سے کوئی وہابی حرم میں نہ گھسنے پائے۔ گورنمنٹ ہند