کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 47
میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے سفر حج میں پیش آمدہ واقعات کا جائز ہ ۱۳۰۰ھ مطابق ۱۸۸۲ ء میں شیخ الکل رحمہ اللہ نے حج بیت اللہ کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ یہ خیال بھی دامن گیر تھا کہ مخالفین ایذا رسانی میں کمی نہیں کریں گے، کیونکہ حجاز میں علماء اہل حدیث کے ساتھ جوکچھ سلوک ہورہاتھا اس سے شیخ الکل رحمہ اللہ غافل نہ تھے۔ حجاز میں اہل حدیث کے ساتھ جو ظلم وستم ہورہا تھااس کے متعلق مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ آزاد لکھتے ہیں :۔ مکّے میں علمائے اہل حدیث پرقیامتتفصیل یہ ہے کہ اس زمانے میں ہندوستان میں وہابیوں کی جانب سے گورنمنٹ ہند نہایت برافروختہ تھی اور ان کی جماعت کوسخت خطرناک پولٹیکل جماعت سمجھتی تھی۔ جنہوں نے اپنی تحریک کی بنیاد مسئلہ جہاد پر رکھی تھی اور سکھّوں سے عملاً جہاد کیاتھا۔ مولانا اسماعیل کے بعد سید صاحب کی جوجماعت سرحد پر گئی تھی وہ مولانا صادق پُوری کی امامت میں ازسرِنوقائم ہوئی اور اس سے انگریزوں سے دوتین مرتبہ مڈھ بھیڑ ہوئی تھی اور گورنمنٹ کوخیال ہوگیاتھا کہ اب یہ جماعت انگریزوں سے جنگ کرنا چاہتی ہے۔ اس کےعلاوہ ایک وجہ یہ بھی تھی کہ غدر میں سپاہیوں نے جو فتوے مرتب کیے تھے، اُن پر بعض وہابی علماء کی بھی مُہریں تھیں۔ ایک بڑا سبب یہ تھا کہ یہ جماعت ملک میں نہایت قلیل تھی اور سوادِاعظم
[1] یعنی زیارت ِقبور مبارک ہو۔