کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 45
شیخ الہند کو پہنچادیں۔ شیخ عبدالخالق طلبا کے ساتھ ہجرت کرکے کابل پہنچاتھا، اور بیان کیاجاتا ہے کہ اللہ نواز خاں کا ملازم تھا۔ وہ شخص ہر محافظ سے قابل اعتماد تھالیکن خداجانے کیاحالات پیش آئے کہ ا س نے خط شیخ عبدالرحیم کےحوالہ کرنے کے بجائے اللہ نوازخاں کے والدخان بہادر رب نواز خاں کو دے دیا۔ ان کے ذریعہ سے پنجاب کے گورنر مائیکل اوڈوائر کے پاس پہنچا۔ اس طرح حکومت کو حضرت شیخ الہند ‘مولانا عبداللہ اور دوسرے کارکنوں کی تحریک کے کچھ راز معلوم ہوگئے۔ [1] تاریخ سے سبق حاصل نہیں کیاگیا:۔ تاریخ گواہ ہے کہ امیر المومنین خلیفۃ المسلمین امام المتقین سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان مسلمانوں سے جو مرتد ہونے کےبعد دوبارہ مسلمان ہوئے تھے۔ جہاد میں کسی قسم کی بھی اعانت حاصل کرنے سے منع کردیاتھا، امیر المومنین خلیفۃ المسلمین امام المتقین سیدناحضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے نومسلموں کوصرف سامان رسد پہنچانے کی اجازت دی۔ اس کے امیر المومنین خلیفۃ المسلمین امام المتقین شہید اعظم سیدنا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے نومسلموں کوجہاد میں حصّہ لینے کی اجازت دے دی جس کا نتیجہ آپ کی شہادت کی شکل میں نمودار ہوا۔ مولانا عبیداللہ سندھی اگر تاریخ سے سبق حاصل کرتے تو کبھی بھی تحریک شیخ الہند کاراز فاش نہ ہوتا۔ یہ ہے ان کی سیاست سے لاتعلقی کا سبب۔ کیاوہابی لیڈر نے ۱۸۶۵ء کی رہائی کے بعد تحریک مجاہدین سے لاتعلق ہوگئے تھے ؟اس کے متعلق ڈاکٹر قیام الدین احمد لکھتےہیں : دسمبر ۱۸۶۵ء وہیں عبداللہ نے راوالپنڈی میں جو بیان دیاتھا اس کےمطابق نذیر حسین دہلی میں وہابی کارکنوں کےصدرتھے۔ راج محل کے