کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 44
وہابی لیڈر الشیخ سید محمد نذیر حسین بہاری پر جیل میں کیاگزری اس کےمتعلق امام ابویحییٰ خاں نوشیردی کی تحقیق مندرجہ ذیل ہے۔ ایک سال تک راوالپنڈی جیل میں محبوس رہے روزانہ پھانسی کی دھمکیاں دی جاتیں مگر پائے ثبات کو لغزش نہ ہوئی۔ [1] انگریز رہاکرنے پر مجبور تھا جناب پروفیسر عبدالحلیم لکھتے ہیں : It will be difficult to obtain cudence against him[2] ترجمہ :”ان (مولوی محمد نذیر حسین ) کےخلاف ثبوت مہیّا ہوجانا بہت مشکل ہوگا۔ “ یہ کیوں مشکل کام تھا شاید اس لیے کہ دہلی میں ان کے اثرات بہت تھے جیساکہ اس سے پہلے تذکرہ کیاجاچکاہے۔ ایک کامیاب لیڈر کےلیے یہ ضروری ہے کہ حکومت کےلیے کبھی اور کسی حالت میں اپنی جماعت کےخلاف کوئی اور کسی کی شہادت مہیّا نہ ہونے دے برخلاف ان کے جوسیاست میں اپنی ناتجربہ کی بناء پر حکومت کوپاررٹی کےخلاف شہادت مہیّا ہوجاتی ہیں۔ مثال کے طور پر(تحریک شیخ الہند) کے دوران مولانا عبیدا للہ سندھی نے ایک خط لکھا اور ایسے شخص کےحوالے کیاکہ وہ اس قابل نہ تھا کہ اس پر اعتماد کیاجائے مولانا سید محمد سیال لکھتے ہیں : ”مولانا نے کابل سے ایک خط ریشمی پارچہ پر لکھ کر شیخ عبدالخالق نومسلم کے ہاتھ شیخ عبدالرحیم سندھی کے پاس بھیجاتھا اور تاکید کردی تھی کہ شیخ صاحب فوراً حجاز چلے جائیں یاکسی معتمد علیہ حاجی کے ذریعہ سےخط