کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 42
۴۔ میاں عبدالغفار :۔ مولانا ولائیت کےخادم تھے اور اہل صادق پور ان کا بڑ ااحترام کرتے تھے۔ تقریباً ۱۳۳۳ میں وفات پائی۔ ۵۔ قاضی میاں جان:۔ آپ کمر کلی ضلع پٹنہ کے رہنے والے تھے۔ عمر ۶۰ سال انبالہ جیل میں وفات پائی۔ دوسرا مقدمہ سازش پٹنہ :۔ ۱۸۶۵ء میں دوسرا مقدمہ قائم کیاگیا جس میں خاص کر مولانا احمد اللہ صادقپوری کو نشانہ بنایاگیا اور جلاوطنی کی حالت میں جزائر انڈیمان میں تقریباً ۱۲۹۸ ء میں وفات پائی۔ تیسرا مقدمہ سازش مالدہ :۔ ۱۸۷۰ء میں مالدہ اور راج محل کےمقدمات قائم کیے گئے۔ ۱۸۷۰ء میں اوّل مقدمہ مولوی امیر الدین کےخلاف قائم کیاگیا۔ مولوی امیر الدین کون تھے ؟ ان کی تفصیل یہ ہے کہ مولانا ولایت علی رحمہ اللہ کےخلیفہ عبدالرحمٰن لکھنوی نے مالدہ میں تبلیغ کی اور وہیں آباد ہوگئے۔ ان کے رفقاء کار میں ایک صاحب منڈل نامی تھے۔ منڈل کو ۱۸۵۳ء میں گرفتار کیاگیا لیکن بعد میں رہاکردیے گئے۔ منڈل کے برخوردار امیر الدین نے مجاہدین کی خدمت کی ذمہ داری قبول کرلی جس کی وجہ سے ان پر مقدمہ قائم کیا گیاا ور حبس دوام بعبور دریائے شور اور املاک کی ضبطی کی سزاہوئی۔ مارچ ۱۸۷۲ء کو فائدہ اٹھانے کا موقع ملا صرف دس سال کی جلاوطنی کے بعد موصوف وطن واپس آگئے۔ چوتھا مقدمہ سازش۔ ۱۸۷۰ء میں راج محل صوبہ بہار میں ابراہیم منڈل کےخلاف بغاوت کا مقدمہ قائم کیاگیا۔ ابراہیم منڈل نے اہل صادق پور کے ہاتھ پر بیعت کی تھی
[1] تحریک شیخ الہند ص ۱۱۱۔ ۱۱۲