کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 41
”ہنٹر w.w.Hunter صاحب تحریر فرماتے ہیں :۔ ”لیکن جوکام ہماری سپاہ سے نہ ہوسکا وہ ہماری ڈپلومیسی نے کردکھایا۔ سرحدی قبائل کا اتحاد ڈانوال ڈول ہوتاہے۔ ۲۵نومبر کو پشاور کے کمشنر نے بینر کے بعض قبیلوں کو الگ کرلیا اس کے علاوہ دوہزار کے ایک اور دستے کوگھر جانے پر راضی کرلیا۔ نیز سوات کا سردار اپنے خاص ماننے والوں کومنتشر کرنے پرراضی کرلیاگیا۔ “[1] ہنٹر( w.w.Hunter) نے رشوت کانام ڈپلومیسی رکھاہے۔ ا س رشوت کاانجام یہ ہواکہ مجاہدین کی فتح شکست میں تبدیل ہوگئی۔ انگریز سامراج نے جنگ امبیلا میں کامیابی حاصل کرنےکے بعد ۱۸۶۴ سے وہابیوں کےخلاف پانچ مقدمات قائم کیے جن کی تفصیل ذیل میں درج کی جاتی ہے۔ پہلامقدمہ سازش انبالہ ۱۲۸۰ھ ۱۸۶۴ء :۔ ۱۸۶۴ میں یہ مقدمہ قائم کیاگیا جس میں گیارہ ملزم تھے۔ ۱۔ مولانا یحییٰ علی جعفری صادق پوری رحمہ اللہ راونشانے ان کا عہدامیر الواعظین بیان کیاہے اگرچہ موصوف انتظام جماعت کے ذمہ دارتھے۔ ۲۔ مولانا عبدالرحیم صادقپوری رحمہ اللہ : تقریباً سولہ سال جزائر انڈیمان رہ کر ۱۳۰۰ھ ۱۸۸۲ء میں رہاہوئے اور ۱۳۴۱ھ ۱۹۲۳ء میں وفات پائی۔ ۳۔ منشی محمد جعفر تھانیسری :مولانا عبدالرحیم صادق پوری رحمہ اللہ کے ساتھ رہاہوئے اور ۱۳۴۱ھ ۱۹۲۳ء میں وفات پائی۔
[1] تراجم علمائے اہلحدیث ہند طبع انڈیا ص ۱۴۹۔ [2] Trial of 1863-1870 wolloalai