کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 39
اور ان کے شاگرد ان مولوی محمدصدیق پشاوری اور مولوی عبداللہ مرحوم غزنوی۔ مذکورہ بالااحوال اس وقت مفید ہوسکتاہے جبکہ فتویٰ جہاد پر مولوی شرف حسین ان کے شاگرد ( الشیخ الکل کے شاگرد) محمدصدیق اور مولوی عبداللہ غزنوی کے دستخط ثابت ہوجائیں۔ “ حق بات وہی ہے جومحمد میاں نے لکھی کہ ’’بہرحال دستخط کے وقت نہ مرعوبیت تھی نہ جبر وقہر بلکہ سوچ سمجھ کر بحث تمحیص کے بعد دستخط کئے گئے ہاں ناکامی کے بعد جب دار وگیر کا سلسلہ شروع ہوا توممکن ہے کہ کچھ علماء نے جبر کاعذر پیش کردیاہو۔ “[1] جنگ آزادی ۱۸۵۷ء میں انگریز کامیاب ہوئے ان کی مدد بعض مفاد پرست مسلمانوں اور ہندونے کی۔ اس کے بعد وہ ہندو پاک پرحکومت کرنے لگے۔ یہ بات وہابیوں کوپسند نہیں آئی۔ مولانا عبداللہ مادقپوری :۔ مولانا عبداللہ مادقپوری کے دور اقتدارمیں جنگِ امبیلا ۱۸۶۳ء کا واقعہ پیش آیا۔ جس کی وجہ سے دوست اور دشمن کی تمیز ہوگئی۔ معرکۂ امبیلا ۱۸۶۳ء :۔ مجاہدین اور انگریزوں کی لڑائیوں میں درّہ امبیلا کی لڑائی کوبڑی اہمیت حاصل ہے۔ برطانونی افسروں نے بڑے طنطنے کے ساتھ چڑھائی کی تھی، مگر واقعہ یہ ہے کہ انہیں اپنی مہم میں سخت ناکامی ہوئی۔ (Chamberlain) کی سرکردگی میں سات ہزار برطانوی سپاہ توپ خانہ