کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 34
منہدم مکانات کے اداکیے باقی چارسوروپے صرف اس لیے دیے کہ تین ماہ آٹھ یوم تک مسزلینسنسی کا علاج کرایا اور کھانے پرخرچ ہوئے۔ الشیخ وہابی لیڈر کیونکر براہ راست کتاب وسنت پرعمل کرتا اوردوسروں کواس کی دعو ت دیتا اس لیے مخالفین ومقلدین نے عقل کو بالائے طاق رکھ کر لکھناشروع کردیاکہ ۱۳ سوروپے انعام میں ملے۔
فتویٰ جہاد کے دستخط کرنے والوں کوجنگ آزادی ۱۸۵۷ء کےمصنف نے تین گروہ میں تقسیم کیا ہے اب ہم دوسرے گروہ پر بحث کرتے ہیں۔ جنگ آزادی ۱۸۵۷ء کا مصنف لکھتاہے :۔
”دوسرے گروہ میں وہ حضرات ہیں جن کے دستخط فتوے پر ہیں مگر وہ دل سے اس تحریک میں شریک نہیں تھے بلکہ انہوں نے مجبوراً دستخط کرنےکےباوجود سرکار انگریزی کےوفادار رہے۔ انہوں نے انگریزوں کو چھپایا، جاسوسی کے فرائض انجام دیے اور تحریک آزادی کی مخالفت کی۔ ان میں یہ حضرات ہیں :
شیخ الکل میاں سید محمد نذیر حسین۔ (۲) شمس العلماء ضیاء الدین (۳) مولوی سید محبوب علی جعفری (۴)مفتی صدر الدین آزردہ (۵)مولوی حفیظ اللہ خاں۔
جنگ آزادی ۱۸۵۷ء کا مصنف لکھتا ہے۔
مولوی نذیرحسین نے جہاد بول کے ڈرکی وجہ سے دستخط کیےتھے افتخار عالم مارہروی لکھتےہیں :
”آفت یہ ٹوٹ پڑی کہ دوران بغاوت جنرل بخت خاں نے ان مولویوں سے زبردستی جہاد کے فتوے پر مہریں کرالیں “ [1]