کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 31
اس کی لڑکی کوبچانے میں صرف مولانا عبدالقادر ہی نہ تھے بلکہ ان کے ساتھ شیخ الکل رحمہ اللہ وہابی لیڈر اور ڈپٹی نذیر احمد بھی برابر شریک ہیں۔ اگرعورت کوان وہابیوں نےپناہ دینےکےبعد علاج کراکر ان کے وارثوں کے پاس پہنچادیا تو اس میں کیاقباحت ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔ عن ابن عمررضی اللّٰہ عنہما قال وجدت امراۃ مقتولة فی بعض مغازی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فنھیٰ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن قتل النساء والصبیان۔ [1] فتح الباری ج۶ ص ۱۴۸ طبع لاہور۔ ابن عمررضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ عورت مقتولہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض غزوہ میں پائی گئی اس پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرمایا۔ [2] امام شافعی رحمہ اللہ علیہ اور اہل کوفہ کا قول درج ذیل ہے۔ قَالُوا إِذَا قَاتَلَتِ الْمَرْأَة جَازَ قَتلهَا(فتح الباری ج۶ ص ۱۴۸ طبع لاہور انہوں نے کہا جب عورت جنگ کرے تواس وقت اس کا قتل کرناجائز ہوگا۔ [3] منشی ذکاء اللہ صاحب سے لے کر آج تک کےعلماء احناف کی خدمت میں راقم الحروف عرض کرتاہے کہ کوئی صاحب تحقیق کرکے ثابت کریں کہ مسزلینسنس نے مسلمان
[1] سابقہ ”جنگ آزادی ۱۸۵۷ء ص ۴۰۹۔