کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 29
اس مقدمے سے بری کردیا لیکن پینشن اور آمدنی باغات وغیرہ ضبطِ بحق سرکار ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس نے ایام غدرمیں مسٹرجان لیس کی بیوی اور سابق ڈپٹی کلکٹر خزانہ دہلی کی بیٹی کوتین ماہ آٹھ دن اپنے گھر واقع کٹرہ پنجابی میں بڑی حفاظت سے چھپائے رکھا۔ بعد ازاں اس نے اس کی اطلاع کپتان ہارس کو کردی اورر ان کی ہدایت کےمطابق میم صاحبہ کواپنی عورتوں اور بچوں کے ہمراہ ایک رتھ میں سوار کرکے دہلی کے باہر لے گیا۔ وہاں سے اپنے ایک شاگرد محمد صدیق کے ذریعے پہاڑی پر پہنچادیا۔ ان خدمات کےصلے میں وہ پنشن اور انعام کا حقدار ہے۔ استدعا ہے کہ اس کی سالانہ پنشن بحال کی جائے۔ [1] دُنیا کے ہر انصاف پسند سے سوال کرتاہوں کہ مذکورہ بالائے درخواست میں غور کرکے بتائیں کہ کس لفظ سے وطن دشمنی ثابت ہوتی ہے۔ اگرصرف اس بناء پر کوئی صاحب وطن دشمنی قرا ردیں کہ مولوی عبدالقادر نے اپنی پینشن بحالی کےلیے درخواست دی تو ان سے بڑے وطن دشمن مفتی صدر الدین ازدہ ہیں جن کے تعلق 'لارڈ جان لارنس “ تھے جس کی بدولت اپنے مشن میں کامیاب رہے جن کے متعلق محمد میاں لکھتےہیں : ”۱۲۷۳ء میں دہلی کےعذر میں آپ کو سخت زخم چشم پہنچا کہ تعلق روزگار بھی ہاتھ سے گیا۔ ا ورتمام جائیداد واملاک بھی جو تئیس سال کی ملازمت میں پیدا کی ہوئی تھی سرکار میں ضبط ہوگئی بلکہ فتوی جہاد کے اشتباہ میں چمد ماہ تک نظر بندرہے چونکہ اصل میں بےقصورتھے۔ آخر کورہائی پاکر لاہور تشریف اور واسطے اپنے کتب خانہ مالیتی تین لاکھ
[1] جنگ آزادی ۱۸۵۷ء ص ۴۱ [2] جنگ آزادی ۱۸۵۷ء ص ۴۱۱