کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 28
جنگ آزادی ۱۸۵۷ء کے ص۴۱۴ پرعبدالقادر کا شمار علماء اہلحدیث میں کیاہے، اس طرح ایک ہی عبدالقادر کودوشخصیت بناکر پیش کردیایہ کمال ہے حنفی دانشوروں کا جواس ملک کے ذرائع ابلاغ پر اسی طرح قابض ہیں جس طرح شیعہ ذہنوں پر ہرمضمون نویس جب نشانہ بناتاہے تووہابی لیڈرسید محمد نذیر حسین ان کےشاگرد اور رشتے داروں کو۱۹۸۲ ء میں اردو نامہ ج اول شمارہ ۹ شومبر ۱۹۸۲ء جس کومجلس زبان دفتری حکومت پنجاب سول سیکریڑٹ سے شائع کرتی ہے جس میں مولوی عبدالقادر بن مولوی عبدالخالق کو ایک درخواست کی وجہ سے افسر تحقیق پنجاب آرکائیو صاحب نے ”وطن دشمن “لکھا۔ وہ لکھتےہیں:۔ ”چنانچہ اس نے ۲۳ اپریل ۱۸۶۱ء کوالہ آباد سے ایک درخواست اردومیں مشنر قسمت دہلی کے نام ارسال کی جس کا خلاصہ حسب ِذیل ہے۔ سائل نے بیان کیاہے کہ اسے ایام غدر سے پہلے مبلغ 48روپے سالانہ پنشن اور مبلغ ۱۰ روپے سالانہ ماہ رمضان میں تلاوت قرآن کرنے کےعوض ملاکرتےتھے اور وہ اورنگ آبادی مسجد کا امام تھا۔ غدر کےتین سال بعد ایک شخص اپنی سنگھ منجر نے روپے کے لالچ میں آکر اسے جان صاحب کے قتل کے الزام میں گرفتار کرادیا۔ اس کے علاوہ اس کےخلاف جہاد کا فتویٰ صادر کرنے کے سلسلےمیں ایک مقدمہ مسٹر ایل برکلے، ایکسٹر اسسٹنٹ کمشنر دہلو کی عدالت میں دائر کیاگیا۔ مسٹر برکلے نے مقتول کے وارثان اور مرزاالٰہی بخش جیسے گواہان صفائی کے بیانات کی روشنی میں اسے
[1] فتح الباری ج۶ ص ۱۴۸ طبع لاہور۔ [2] ایضاً [3] ایضاً