کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 26
الف :۔ شاہ احمد سعید نے فتوے جہاد پردستخط نہیں کیے بلکہ ان پر اتہام لگایا۔ فتوے جہاد پر جو دستخط ہیں وہ اس طرح ہیں (فقیر سعید احمدی) اس سے معلوم ہوتاہے کہ شاہ احمد سعید کا فتوے جہاد پر دستخط کرنے سے کوئی تعلق نہیں واقعی آپ پر اتہام لگایاگیا۔ جنگ آزادی ۱۸۵۷ء کےمصنف نے صرف فقیر احمد سعید لکھاہے تاکہ احمد سعید مجددی ثابت کرتے ہیں کوئی اشکال باقی نہ رہے۔ ب :۔ جنگ آزادی کے دوران اپنی خانقاہ سے باہر ہی نہیں نکلے تو جہاد کب اور کہاں کیا؟ ج:۔ احمدسعید مجددی اور عبدالغنی مجددّی کا ہمہ رد وہ شخص ہے جس نے مغلیہ خاندان کے آخری تاجدار بہادر شاہ ظفر کی حکومت کاخاتمہ کرنے میں سامراج انگریز کا ساتھ دیا۔ جس کے متعلق مولانامحمد میاں تحریر کرتے ہیں :۔ ”اور یہ بات مشہور ہوئی کہ انگلش یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم نے امیر دوست محمد خاں کودوست بنایا۔ مگر اصل میں وہ ایران کا زیر فرمان ہے۔ انگریزوں کے ساتھ دوستی اس لیے اختیار کی ہے کہ افغانوں کوانگریز پشادردیدن۔ ‘‘ [1] احمد سعیدوعبدالغنی مجدّدی کے ہمدرد کے کارنامے ملاحظہ کرلیے۔ ان کی خانقاہ میں اکثر افغانی باشندے پڑھتےتھے، انگریز کےوفادار امیردوست محمد خان افغانی نے دونوں بھائیوں کوہر قسم کی امداد پہنچائی اس وجہ سے ڈپٹی نذیر احمد رحمہ اللہ نے خانقاہ مجددّی کوخانقاہ حقانی کنایۃً ”ابن الوقت“میں لکھا ہے جس کو جنگ ِآزادی کا مصنف سمجھ ہی نہ سکا حالانکہ علم بلاغت کا یہ قاعدہ ہے کہ جناب پروفیسر خلیق احمد نظامی کی تحقہق مندرجہ ذیل ہے۔ غدرکےہنگامہ میں شاہ صاحب اپنے اہل وعیال کو لے کرمجبوراً
[1] اردونامہ ج اول، شمارہ ۹ نومبر ۱۹۸۲ء ص ۱۷