کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 24
میں جہاد حرام ہے۔ “[1] اس کےبعدلکھتےہیں :۔ ”شاہ عبدالغنی شاہ احمد سعید کے برادر خورد اور شاہ ابوسعید مجددی کے فرزند اصغر تھے۔ وہ ۱۲۳۵ھ میں پیداہوئے۔ اپنے دورکے نامور عالم اور محدث تھے شاہ محمد اسحاق دہلوی کے تلمیذ وجانشین تھے۔ انہوں نے جہاد کے فتوے پر دستخط کئے اور پھر اپنے بھائی کے ہمراہ حجاز تشریف لےگئے اور وہیں ۱۲۹۶ھ میں انتقال ہوا۔ “ [2] قارئین کرام سے التماس کی جاتی ہے کہ دونوں حوالوں پر بار بار غور کریں کہ کس لفظ یاجملہ سے مترشح ہوتاہے کہ پہاڑی پر جاکر شاہ احمد سعید اور شاہ عبدالغنی مجددی نے انگریزوں کےخلاف جہاد کیا۔ ہندوستان میں احناف کی کثرت ہے۔ وہ پروپیگنڈے میں ماہرہیں۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر بھی احناف اور شیعہ کا قبضہ ہے اس لیے انہوں نے جس قدر غلط باتوں کی تشہیر کی ہے وہ سب عوام کو بظاہر حقیقۃ ً معلوم رہتی ہیں۔ مولاناسیدعبدالحی ندوی لکھتےہیں : اذثارت الفتنة العظیمة بدھلی فی السادس عشر من رمضان سنۃ ثلاث سبعین وعمت البلوی افطار الھند وسفکت الدماءو نھبت الاموال وخربت البلاد وھلکت العباد سیمافی مدینۃ دھلی وھو لم یزل مستقیما فی خانقاہ ھتی مضت علیہ اربعۃ اشھر جب دہلی اور مختلف علاقوں میں عظیم فتنہ ۱۶/رمضان ۱۲۷۳ھ میں بپاہوگیا۔ لوگوں کےخون بہائے گئے، مال لوٹے گئے اور شہروں کوبرباد کیاگیا۔ خاص طور پردہلی میں وہ (شاہ احمدسعید) اپنی خانقاہ میں قیام کئے ہوئے تھے یہاں تک کہ چار
[1] تاریخٰ مقالات ص ۲۲۱ طبع انڈیا اور ۱۸۵۷ء کا تاریخی روزنامچہ عبدالطیف ص ۱۷۸ طبع انڈیا۔ [2] جنگ آزادی ۱۸۵۷ء ص ۴۰۷ [3] ہندوستان میں وہابی تحریک اردوطبع پاکستان ص۲۳