کتاب: حیات میاں نذیرحسین محدث دہلوی رحمہ اللہ - صفحہ 14
آدمی نے لکھ کرمیرے نام سے طبع کرادیاہے۔ “ [1] اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیاجاتا لیکن یہ بات ضروری ہے کہ قاری صاحب یامرکزی جماعت القرأ پاکستان دونوں میں سے ایک کا ذب ضرور ہے۔ اس لیے کہ قاری صاحب نے جناب کمشنر صاحب بہادر دہلی کےاجلاس میں کہاکہ کشف الحجاب میری تصنیف نہیں اگر یہ درست ہے تومرکزی جماعت القرأ پاکستان نے مذکورہ کتاب کا مصنّف قاری صاحب نے ہی کشف الحجاب لکھی ہے توخود قاری صاحب نے جناب کمشنر بہادردہلی کے سامنے جھوٹا بیان دیا۔ ایسی حالت میں قاری صاحب کے بیان کی کیاوقعت رہ جاتی ہے ؟ قاری صاحب نے کبیری گناہ کا ارتکاب کیوں کیا؟ اس کےمتعلق عرض یہ ہے کہ :۔ ایک دن کسی موقع پر شاہ محمد اسحاق صاحب نے پُوچھا کہ اِذَا مفاجات کےلیے آتا ہے یا نہیں ؟ کسی طالب علم نے جواب دیا کہ نہیں۔ ناگاہ قاری صاحب بول اٹھے۔ اذامفاجات کےلیے آتا ہے۔ میاں صاحب نے بے ساختہ مذاقاً کہہ دیا یک نہ شُد دوشُد۔ قاری صاحب شدیدالغیظ آدمی توتھے ہی اس وقت سے میاں صاحب سے کشیدہ ہوئے “ [2] یہ سبب تھا کہ موصوف نے شیخ الکل رحمہ اللہ کا شاہ محمد اسحاق کے تلمیذ ہونے کا انکار کردیا۔ قاری عبدالرحمٰن پانی پتی کے بیان کومولانا حبیب الرحمٰن خاں شیروانی نے
[1] الاعتصام ۲۔ ۹ مارچ ۱۹۸۴ء