کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 96
اَنْتُمْ تَسْمَعُوْنَ} [الأنفال: ۲۰] ’’اے ایمان والو! اللہ اور اُس کے رسول کے حکم پر چلو اور اُس سے روگردانی نہ کرو حالانکہ تم سنتے ہو۔‘‘ سورۃ الاحزاب میں ارشادِ ربانی ہے: { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا .یُّصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا} [الأحزاب: ۷۰، ۷۱] ’’مومنو! اللہ سے ڈرا کرو اور بات سیدھی کہا کرو۔ وہ تمھارے اعمال درست کر دے گا اور تمھارے گناہ بخش دے گا اور جو شخص اللہ اور اُس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بیشک بڑی مراد پائے گا۔‘‘ سورۃ محمد میں ارشادِ الٰہی ہے: { ٰٓیاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَلاَ تُبْطِلُوْٓا اَعْمَالَکُمْ} [محمد: ۳۳] ’’مومنو! اللہ کا ارشاد مانو اور پیغمبر کی فرمانبرداری کرو اور اپنے اعمال کو ضائع نہ ہونے دو۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و پیروی کے اس حکم و وجوب پر ہی بس نہیں بلکہ قرآنِ کریم میں ایک جگہ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام و اوامر کی نافرمانی کرنے والوں کو سخت وعید فرمائی ہے اور آفت و فتنہ اور عذابِ الیم کی خبر دی ہے۔ چنانچہ سورۃ النور میں ارشادِ الٰہی ہے : { لاَ تَجْعَلُوْا دُعَآئَ الرَّسُوْلِ بَیْنَکُمْ کَدُعَآئِ بَعْضِکُمْ بَعْضًا