کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 93
ہے کہ محبت کا دعویٰ کرنے والا شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع و پیروی کرنے والا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر چلنے والا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہج کو اختیار کرنے والا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی اقتدا کرنے والا ہو۔حب صادق کی علامت یہ ہے کہ اس کی عبادات کے دوران یہ باقاعدہ نظر آئے کہ یہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے مسنون طریقے کے مطابق نمازیں ادا کرتا ہے، اپنی طرف سے طہارت و نماز کے طریقوں میں کوئی کمی بیشی نہیں کرتا اور نہ ہی محض لوگوں کے ڈر سے سنتوں کو ترک کرتا اور اپنوں کے دباؤ میں آکر بدعات و خرافات اور ناجائز امور کا ارتکاب کرتا ہے۔ ہماری شادی بیاہ اور پیدائش و اموات کے مواقع ہماری حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کی قلعی کھول دیتے ہیں۔ اسی طرح کئی خود ساختہ تہوار اور بعض کافروں کی نقالی میں منائے جانے والے میلے ٹھیلے، کھیل تماشے اور رنگ رلیاں بھی ہماری حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بخوبی پتہ بتا دیتی ہیں۔ نمازوں کی طرح روزے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل و طریقہ کو اپنایا جائے اور لوگوں کے ساتھ معاملہ کرنے میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا أسوہ اور نمونہ بنایا جائے۔ غرض ہر کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کے مطابق کیا جائے اور ہر قدم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی روشنی میں اٹھایا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا احیاء کیا جائے اور اپنی خواہشاتِ نفس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو ترجیح دی جائے۔اس بات کا تو تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و تعلقِ خاطر کا دعویدار ہو اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پیروی سے اعراض کرے بلکہ ان سے استہزاء کرنے اور ان کا اور ان پر عمل پیرا لوگوں کا مذاق اڑانے والا ہو! یہ اطاعت و اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوئی من مرضی کا سودا بھی نہیں بلکہ اس کا اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے اور یہ ہم پر فرض و واجب ہے، اور اس بات کا پتہ کئی قرآنی