کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 86
((اَلْمَرْئُ مَعَ مَنْ أَحْبَّ)) [1] ’’آدمی [بروزِ قیامت] اسی کے ساتھ ہوگا جس سے اس نے محبت کی ہوگی۔‘‘ اسی طرح صحیح مسلم میں روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ((وَ مَا أَعْدَدْتَّ لَہَا؟)) ’’تو نے اس کے لیے کیا تیاری کررکھی ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے کچھ زیادہ نمازیں نہیں پڑھی نہ ہی بہت زیادہ روزے رکھے ہیں اور صدقات و خیرات بھی کچھ زیادہ نہیں کیے: ((وَ لَٰکِنِّيْ أُحِبُّ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ)) ’’لیکن میں نے اس کے لیے حب الٰہی اور حب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا خزانہ ضرور جمع کررکھا ہے۔‘‘ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَاِنَّکَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ)) [2] ’’تم [قیامت کے دن] اسی کے ساتھ ہوگے جس سے تم نے محبت کی ہے۔‘‘ راویٔ حدیث حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ’’ اسلام لانے کے بعد ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی خوشی سے بڑھ کسی دوسری چیز کی خوشی نہیں ہوئی۔‘‘
[1] صحیح البخاري (10؍553) صحیح مسلم (4؍2034) رقم الحدیث: (2640) [2] صحیح مسلم (4؍2032) رقم الحدیث (2639)