کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 78
(( لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتَّیٰ أَکُوْنَ أَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَالَدِہٖ وَ وَلِدِہٖ وَ النَّاسِ أَجْمَعِیْنَ)) [1] ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنے بال بچوں، ماں باپ اور تمام لوگوں سے بڑھ کر مجھ سے محبت نہ کرنے لگے۔‘‘ صحیح مسلم کی ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں : ((لَا یُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّیٰ أَکُوْنَ أَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ أَہْلِہٖ وَ مَالِہٖ وَ النَّاسِ أَجْمَعِیْنَ)) [2] ’’کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اسے اس کے اہل و عیال، دولت و مال اور تمام انسانوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔‘‘ جبکہ صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھا کر فرمایا: ((وَ الَّذِیْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتَّیٰ أَکُوْنَ أَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَالِدِہٖ وَ وَلِدِہٖ))[3] ’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اسے اس کے والدین اور بال بچوں سے بھی زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔‘‘ متاعِ دنیا، دولت و مال، اہل و عیال اور اقارب کی محبت ہی پر بس نہیں
[1] صحیح البخاري، برقم [15] صحیح مسلم [44] مسند أحمد [177/3] [2] مصدر سابق۔ [3] صحیح البخاري، رقم الحدیث [14]