کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 76
ہوں تو ٹھہرے رہو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم (یعنی عذاب) بھیجے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔‘‘ عزیز و اقارب اور متاعِ دنیا تو درکنار مسلمانوں کو تو یہ حکم ہے کہ اپنے دلوں میں اپنی جانوں سے بھی زیادہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پیدا کریں۔ چنانچہ سورۃ الاحزاب میں ارشادِ الٰہی ہے: { اَلنَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِھِمْ وَ اَزْوَاجُہٗٓ اُمَّھٰتُھُمْ وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُھُمْ اَوْلٰی بِبَعْضٍ فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُھٰجِرِیْنَ اِلَّآ اَنْ تَفْعَلُوْٓا اِلٰٓی اَوْلِیٰٓئِکُمْ مَّعْرُوْفًا کَانَ ذٰلِکَ فِی الْکِتٰبِ مَسْطُوْرًا} [الأحزاب: ۶] ’’ پیغمبر مومنوں پر اُن کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں اور پیغمبر کی بیویاں اُن کی مائیں ہیں اور رشتہ دار آپس میں کتاب اللہ کی رُو سے مسلمانوں اور مہاجروں سے ایک دوسرے (کے ترکے) کے زیادہ حقدار ہیں مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں سے احسان کرنا چاہو (تو اور بات ہے) یہ حکم کتاب ( قرآن) میں لکھ دیا گیا ہے۔‘‘ اہلِ ایمان کو اپنے تمام ارادوں، تمناؤں اور فیصلوں کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع کردینے کا حکم دیاگیا ہے۔ چنانچہ سورۃ الاحزاب میں ارشادِ الٰہی ہے: { وَ مَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗٓ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِھِمْ وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًا} [الأحزاب: ۳۶]