کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 68
’’ ہمیں بلا تکلف اس حقیقت کا اعتراف کرلینا چاہیے کہ اس [تعلیمِ نبوی علیہ الصلوۃ و السلام ] نے اُن تاریک توہمات کو ہمیشہ کے لیے جزیرہ نمائے عرب سے باہر نکال دیا جو صدیوں سے اس ملک پر چھائے ہوئے تھے۔ بت پرستی خارج البلد ہوگئی۔ توحید اور اللہ کی موجودہ رحمت کا تصور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے متبعین کے دلوں کی گہرائیوں اور زندگی کے اعماق میں جاگزیں ہوگیا۔‘‘ ۱۶۔ ہندؤوں کے مذہبی پیشوامہاتما گاندھی نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیۂ عقیدت پیش کرتے ہوئے لکھا: ’’جب مغرب پر تاریکی اور جہالت کی گھٹائیں چھائی ہوئی تھیں۔ اس وقت مشرق سے ایک ستارہ نمودار ہوا۔ ایک روشن ستارہ جس کی روشنی سے ظلمت کدے منور ہوگئے۔ اسلام دینِ باطل نہیں ہے۔ ہندؤوں کو اس کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ بھی میری طرح اس کی تعظیم کرنا سیکھ جائیں۔ میں یقین سے کہتا ہوں کہ اسلام بزورِ شمشیر نہیں پھیلا بلکہ اس کی اشاعت کے ذمہ دار رسولِ عربی ( صلی اللہ علیہ وسلم )کا ایمان، ایقان، ایثار اور اوصافِ حمیدہ تھے۔ ان صفات نے لوگوں کے دلوں کو مسخر کرلیا تھا۔ یورپی اقوام جنوبی افریقہ میں اسلام کو سرعت کے ساتھ پھیلتا دیکھ کر خوفزدہ ہیں۔‘‘ ۱۷۔ ۱۹۲۰ء میں بر صغیرکے راج پال نامی ایک شخص نے اپنی رسوائے زمانہ کتاب ’’ رنگیلا رسول‘‘ لکھی تھی جس میں اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گھریلو زندگی پر ناروا اعتراضات کیے۔ راج پال گستاخ کا کام تو غازی علم الدین شہید رحمہ اللہ نے ۱۹۲۹ء میں تمام کردیاتھالیکن اس کی گستاخانہ کتاب کا جواب